اسلام آباد : بھارت میں تعینات سابق پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا ہے کہ شریف خاندان کے بھارت میں کاروباری مفاد تھے، سلمان شہباز کا مختلف شخصیات کو ویزا دینے کے لئے فون آتا تھا۔
یہ بات انہوں نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہی، عبدالباسط نے کہا کہ نوازشریف کے کچھ اقدامات ریاست کے مفاد میں نہیں تھے، ان کے اقدامات سے ابھی بھی نقصان ہورہا ہے اور مستقبل میں بھی ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف نے بہت سے ایسے قدم اٹھائے جو ریاست پاکستان کے فائدہ میں ہرگز نہ تھے، پٹھان کوٹ واقعے پر گوجرانوالہ میں ایف آئی آر مناسب نہیں تھی، اس واقعے کی ایف آئی آر بھارت کے کہنے پر کاٹی گئی، بھارت سے اچھے تعلقات کیلئے نوازشریف کی خواہش غلط تھی، نوازشریف نریندر مودی کے ساتھ ذاتی تعلقات رکھنا چاہتے تھے۔
سابق سفیرعبدالباسط کا کہنا تھا کہ کشمیر پر نواز شریف کی پالیسی سے اختلاف رہا ہے، پالیسی تھی کہ حریت کانفرنس سے رابطہ رکھنا ہے جس پر عمل کیا، نواز حکومت میں زبانی بہت کچھ کہا جاتا تھا ہمیشہ کہا کہ لکھ کردیں۔
انہوں نے بتایا کہ شریف خاندان کے بھارت میں کاروباری مفاد تھے، سلمان شہباز کا مختلف شخصیات کو ویزادینے کے لئے فون آتا تھا، سابق ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے بیٹے سلمان شریف انہیں مہینے میں ایک فون لازمی کرتے تھے کہ فلاں بندے کو ویزہ جاری کر دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیشہ سلمان شہباز سے کہا کہ ویزے کیلئے طریقہ کار پرعمل کریں، بعض اوقات ایسابھی ہوا کہ ان کے کہنے پر ایک دو ویزے ہنگامی بنیادوں پر دیئے گئے، نواز شریف کی خواہش تھی کہ جندال کول انڈسٹری میں سرمایہ کاری کریں، وزارت خارجہ میں بہت سے لوگوں نے نوازشریف والا کردارادا کیا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل دفتر خارجہ کی سابق ترجمان تسنیم اسلم نے بھی انکشاف کیا تھا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف بھارت کے حوالے سے نرم پالیسی اختیار کرنے کی ہدایت دیا کرتے تھے۔