پیر, جون 24, 2024
اشتہار

یہ سال ملکی معیشت کے استحکام کا سال ہے: مشیر خزانہ

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے قرضہ ملنے کے بعد سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ یہ سال ملکی معیشت کے استحکام کا سال ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کی معاشی ٹیم نے نیوز کانفرنس کی۔ نیوز کانفرنس میں وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب، وفاقی وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی موجود تھے۔

مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ جب حکومت آئی تو قرضہ 31 ہزار ارب سے زیادہ تھا، ماہانہ گردشی قرضہ 38 ارب روپے ہو رہا تھا۔ روپے کی قدر میں کمی 2017 سے شروع ہوچکی تھی۔

- Advertisement -

حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ معاشی استحکام کے سلسلے میں پہلے مرحلے میں دوست ملکوں سے 9.2 ارب ڈالر حاصل کیے۔ ترسیلات زر میں 2 ارب ڈالر کا اضافہ کیا گیا، گردشی قرضوں میں ماہانہ 12 ارب روپے کی کمی لائی گئی۔ چند مہینوں میں معاشی استحکام کے لیے مزید اہم فیصلے کیے جا رہے ہیں۔ 5 ایکسپورٹ سیکٹرز کو مراعات دی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سے 3 سال کے لیے ادھار تیل حاصل کرنے کی سہولت لی گئی، سعودی عرب سے سالانہ 3 ارب 20 کروڑ ڈالر کا ادھار تیل ملے گا۔ آئی ایم ایف کے علاوہ عالمی بینک اور ایشین بینک سے بھی قرضے ملیں گے۔ آئی ایم ایف رکن ملکوں کی معاشی صورتحال بہتر بنانے کے لیے معاونت کرتا ہے۔

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے حاصل کیے گئے قرضوں پر شرح سود نسبتاً کم ہوتی ہے، آئی ایم ایف سے قرضہ ملنے کے بعد سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اثاثہ جات ظاہر کرنے کی اسکی اسکیم بہت آسان بنائی ہے۔ اثاثہ جات اسکیم سے بے نامی جائیدادیں اور ٹیکس نادہندگان ملکی خزانے کا حصہ بن سکیں گے، اثاثہ جات اسکیم کے تحت نقد رقوم بینک میں ظاہر کرنا ہوں گی، یہ سال ملکی معیشت کے استحکام کا سال ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایس ای سی پی سے رجسٹرڈ ایک لاکھ کمپنیاں ہیں لیکن ٹیکس آدھی دیتی ہیں، پاکستان میں مہنگائی کی بڑی وجہ تیل کی قیمت اور ڈالر میں اضافہ ہے۔ 31 لاکھ کمرشل اور 14 لاکھ دیگر صارفین ٹیکس دہندہ ہیں۔ صرف 10 فیصد بینک اکاؤنٹ ہولڈرز ٹیکس جمع کروا رہے ہیں۔

حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ کمزور طبقے کو سبسڈی کے ذریعے بچانے کی کوشش کریں گے، ایسی مضبوط معیشت دینا چاہتے ہیں جس سے ملکی ترقی کا تسلسل برقرار رہے۔ 300 یونٹ بجلی سے کم استعمال کرنے والوں پر بوجھ نہیں پڑے گا۔ احساس پروگرام کے ذریعے دی جانے والی امداد میں اضافہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ معاشی اصلاحات کے سلسلے میں حکومتی اخراجات کم سے کم رکھے جائیں گے، گردشی قرضوں کو 2020 تک صفر پر لایا جائے گا، ایف بی آر کو 5 ہزار 550 ارب روپے کے محاصل کا ہدف دیں گے۔ ٹیکس ملکی آمدن کا صرف 11 فیصد ہے۔ 350 کمپنیاں پاکستان کا 85 فیصد ٹیکس دے رہی ہیں۔

حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ چند روز میں اسٹاک مارکیٹ میں 7 فیصد بہتری آئی۔ غربت کے خاتمے اور روزگار کی فراہمی، 50 لاکھ گھروں کی اسکیم لا رہے ہیں۔ نوجوانوں کو آسان شرائط پر قرضے کے لیے 100 ارب کی اسکیم لا رہے ہیں، ایگری کلچر سیکٹر میں ترقی کے لیے اہم اقدامات کر رہے ہیں۔ روزگار کے مواقع پیدا کرنے والی کمپنیوں کو ٹیکس چھوٹ دی جائے گی۔

مشیر خزانہ نے مزید کہا کہ مجموعی پیداوار کا 70 فیصد صوبوں کو ملتا ہے، ڈیمز اور سڑکوں سمیت دیگر بڑے منصوبے شروع کریں گے۔ پی ایس ڈی پی کے لیے 925 ارب رکھے جائیں گے، آئی ایم ایف جانے پر تنقید کرنے والے بتائیں کون نہیں گیا۔ جو آئی ایم ایف نہیں گیا وہ اپنا ہاتھ کھڑا کرے۔ مشکل کے دنوں کا جلد خاتمہ ہوگا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں