کوئٹہ: بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما عبدالقدوس بزنجو کا وزیر اعلیٰ بلوچستان بننے کا امکان روشن ہو گیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان کے منصب کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا وقت ختم ہو گیا ہے، عبدالقدوس بزنجو کے مقابلے میں کسی ایم پی اے نے کاغذات جمع نہیں کرائے۔
بی اے پی کے قدوس بزنجو کا وزیر اعلیٰ کا منصب سنبھالنا یقینی ہوگیا، ان کی جانب سے اسمبلی سیکریٹریٹ میں 5 کاغذات جمع کرائے گئے، ایک کاغذات نامزدگی پر بطور تائید اور تجویز کنندہ بشریٰ رند اور لیلیٰ ترین کے دستخط تھے، سیکریٹری اسمبلی کے مطابق صوبے کے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کل اجلاس میں ہوگی۔
آرٹیکل 130-4 کے تحت سی ایم کے انتخاب کے لیے کل ارکان کے اکثریتی ووٹ درکار ہیں، بلوچستان اسمبلی 65 کا ایوان ہے اور قدوس بزنجو کو 33 ووٹ درکار ہیں، جب کہ بی اے پی کو اتحادیوں سمیت ایوان میں 40 کے قریب اکثریت حاصل ہے۔
قدوس بزنجو نے آج میڈیا سے گفتگو میں کہا میرا کام بولنا نہیں ڈیلیور کرنا ہے، سب کو ساتھ لے کر چلوں گا، جام کمال کا بھی شکریہ، انھوں نے ڈیلیور کیا ہے، کچھ مجبوریاں تھیں اس لیے ان کے خلاف نکلے تھے۔
بلوچستان کی نئی حکومت سے متعلق پرویز خٹک کا دعویٰ
کوئٹہ میں بی اے پی ترجمان عبدالرحمان کھیتران نے میڈیا سےگفتگو میں کہا قدوس بزنجو کے سلسلے میں اعتماد کرنے پر پارلیمانی جماعتوں کے مشکور ہیں، کل شام 4 بجے رولز کے مطابق اجلاس ہوگا اور قدوس بزنجو تاریخ میں پہلی بار بلا مقابلہ وزیر اعلیٰ منتخب ہوں گے۔
انھوں نے کہا نئی صوبائی حکومت میں 65 ایم پی ایز اپنے اپنے حلقوں میں ایم پی ایز نہیں، بلکہ وزیر اعلیٰ ہوں گے، جب کہ میر عبدالقدوس بزنجو متفقہ وزیر اعلیٰ ہوں گے، آنے والی حکومت میں سب کو عزت دیں گے، گردنوں میں سریا نہیں ہوگا، سب کو فنڈز بھی دیے جائیں گے۔
انھوں نے کہا جام کمال سے ملاقات کروں گا، رابطےکی کوشش کی ہے، جام کمال، ثنااللہ زہری، اسلم رئیسانی کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔