مردان : طالب علم مشال خان کے قتل کےبعد بند ہونے والی عبدالولی خان یونی ورسٹی 40 روز بعد کھول دی گئی ہے۔
تفصیلات کےمطابق مردان کی ولی خان یونی ورسٹی کو 40 روز بعد تعلیمی سرگرمیوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے اور طلبا کو چیکنگ کے بعد یونی ورسٹی میں جانے کی اجازت دی گئی۔
یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق عبد الوالی خان یونیورسٹی کھولنے کا فیصلہ سنڈیکیٹ کمیٹی کے اہم اجلاس میں کیا گیا۔یونیورسٹی کا گارڈن کیمپس جہاں طالب علم مشال خان کو قتل کیا گیا تھا کو دو روز بعد کھولا جائے گا۔
دوسری جانب عبدالولی خان یونی ورسٹی میں سرچ آپریشن کے دوران ہاسٹلز کے کمروں سے اسلحہ، منشیات اور نشہ آور ادویات برآمد کر لی گئیں۔ پولیس کے مطابق ہاسٹل کے کمروں سے 4 پستول اور 10 میگزین برآمد ہوئیں۔
ڈی پی او مردان کا کہنا ہے کہ یونی ورسٹی ہاسٹلز کو کلیئر کر کے انتظامیہ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
ریاست ظالموں کے ساتھ سے ڈنڈا چھین کر طالب علموں کے تحفظ کو یقینی بنائے، والد مشال
یاد رہےکہ گزشتہ روز مشال خان کے والد نے کہاتھاکہ ملک میں عدم تشدد کے نظریے کو فروغ دینے کی ضرورت ہے،ریاست ظالموں کے ہاتھ سے ڈنڈا چھین لے تاکہ طالب علموں کا تحفط یقینی بنایا جاسکے۔
واضح رہےکہ 13 اپریل کو صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں ایک مشتعل ہجوم نے طالب علم مشعال خان کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں