گزشتہ 54 سالوں کے دوران دنیا بھر سے تقریباً 10 کروڑ افراد نے فریضہ حج ادا کیا ہر گزرتا سال انتظامات کے حوالے سے کامیابی اور ترقی کا سال رہا۔
سعودی محکمہ شماریات نے گزشتہ 54 برسوں کے حج سیزن کے اعداد وشمار جاری کر دیے ہیں جس کے مطابق دنیا بھر سے 99 ملین سے زائد (لگ بھگ 10 کروڑ) افراد نے فریضہ حج ادا کیا اور ہر گزرتا سال سعودی عرب کی جانب سے حج انتظامات کے حوالے سے ترقی اور کامیابی منازل طے کرتا رہا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق مکہ ہسٹوریل سینٹر کے سابق ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر فواز الدھاس نے اس حوالے سے بتایا کہ پرانے زمانے میں سفر حج آج کے مقابلے میں دشوار ہوتا تھا کیونکہ اس وقت مواصلاتی ذرائع انتہائی سادہ ہوتے تھے۔ ہوائی جہاز کی ایجاد سے قبل فضائی سفر ممکن ہی نہ تھا۔
پرانے زمانے میں عازمین سمندر کے راستے بادبانی کشتیوں یا پھر معمولی قسم کے جہازوں سے سفر کرتے تھے جب کہ بری راستوں سے اونٹوں اور گھوڑوں پر سوار ہوکر عازمین حجاز مقدس پہنچا کرتے تھے۔
اسلام سے قبل اور پھر عہد نبوت میں مسجد الحرام کا رقبہ 1490 مربع میٹر تھا جو گزرتے زمانے کے ساتھ موجودہ دور میں ترقی اور وسعت پاتے ہوئے 13 لاکھ 71 ہزار مربع میٹر تک پہنچ گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ برسوں کے دوران حج سہولتوں کے دائرے اور معیار دونوں میں اضافہ ہوا ہے اور موجودہ خادم شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے دور حکومت میں عازمین کو سہولتوں کی فراہمی میں تیز رفتار ترقی کی گئی ہے۔ مسجد الحرام میں ہونے والی حالیہ وسعت کے علاوہ مقامات حج میں تعمیر، توسیع اور تزئین کا کام بھی بڑے پیمانے پر ہوا ہے۔
سعودی حکومت نے عازمین حج کی سہولت کے لیے ٹرانسپورٹ کے وسائل جدید تر کرتے ہوئے حرمین ایکسپریس ٹرین چلائی ہے جبکہ اس سے قبل منٰی، مزدلفہ اور عرفات میں حجاج کی سہولت کے لیے مشاعر مقدسہ ٹرین کا آغاز کیا گیا۔
اس کے علاوہ حج ویزے کے اجرا کے طریقہ کار میں بھی تبدیلی کرتے ہوئے ای حج ویزہ متعارف کرایا گیا ہے اور اب عازمین کو اس کے لیے دنوں انتظار نہیں کرنا پڑتا بلکہ اب حج ویزے کا اجرا منٹوں میں کیا جاتا ہے جب کہ عمرے کی سہولت سال بھر جاری رہتی ہے اور مختلف ویزوں پر آنے والوں کو عمرے کی اجازت دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق آئندہ 7 سالوں میں 30 ملین سے زیادہ عمرہ زائرین کو تمام جدید سہولتیں فراہم کرنا سعودی وژن 2030 کا بڑا ہدف ہے۔