ریاست ہائے متحدہ امریکا کے سولہویں صدر ابراہم لنکن 1865ء میں آج ہی کے روز ایک قاتلانہ حملے میں اپنی زندگی سے محروم ہوگئے تھے۔
ابراہم لنکن کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ سیاست اور بین الاقوامی تعلقاتِ عامّہ کے ادنیٰ طالبِ علم سے لے کر دنیا کی اہم اور کام یاب شخصیات کے بارے میں جاننے کا شوق رکھنے والے ہر فرد نے ابراہم لنکن کا نام سنا اور ان کے بارے میں پڑھا ہوگا۔
ابراہم لنکن کی زندگی محنت اور جدوجہد سے عبارت تھی اور یہی وجہ ہے کہ وہ آج بھی دنیا بھر میں مقبول ہیں۔ قانون کی حکم رانی سے غلامی کے خاتمے کی کوششوں اور عوام کے لیے سہولیات کی فراہمی، قانون سازی اور اپنے اہم فیصلوں کی وجہ سے انھیں امریکا میں بڑا مقام و مرتبہ حاصل ہے۔
ابراہم لنکن کی زندگی پر نظر ڈالیں تو ایک عام گھرانے میں آنکھ کھولنے والے اس بچّے نے محنت مزدوری کرکے، سخت حالات اور بیماریوں سے لڑ کر، عملی زندگی کی ناکامیوں کو جھیلتے ہوئے اپنی ذہانت، قابلیت اور صلاحیت کی بدولت خود کو امریکا کے منصبِ صدرات کا اہل ثابت کیا۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا ابراہم لنکن کی زندگی اور جہدِ مسلسل سے سبق حاصل کرتی ہے اور باہمّت و بلند حوصلہ شخصیت کے طور پر ان کی مثال دی جاتی ہے۔
امریکا کی تاریخ کا عظیم ترین صدر بھی ابراہم لنکن کو کہا جاتا ہے۔ امریکا میں سیاہ فام افراد کی آزادی اور خانہ جنگی کا خاتمہ ان کا بڑا کارنامہ ہیں۔ 1809 میں پیدا ہونے والے اسی ابراہم لنکن کا بچپن غربت میں گزرا۔ ان کے والد ایک چھوٹے کاشت کار تھے جو اپنی زمین کے حوالے سے ایک مقدمہ ہارنے کے بعد مشکل اور تنگ دستی کا شکار ہوگئے تھے۔
لنکن اپنے والد کے ساتھ محنت مزدوری کرتے تھے۔ انھوں نے نوجوانی میں کئی چھوٹے کاروبار کرنے کی کوشش کی۔ لیکن اس میں ناکامی ہوئی۔ مگر انھوں نے ہمّت نہ ہاری۔ لنکن نے وکالت پڑھنا شروع کی اور خود کو غربت سے نکالا۔ وہ سیاست میں حصّہ لینے لگے اور یہاں بھی انتخابی میدان میں ناکامیوں کے بعد بالآخر امریکا کے صدر بنے۔