22.7 C
Dublin
پیر, مئی 13, 2024
اشتہار

ابراہم لنکن: ایک موچی کا بیٹا جو دنیا بھر میں مشہور ہوا

اشتہار

حیرت انگیز

ابراہم لنکن کو امریکا کی تاریخ کا عظیم ترین صدر ہی نہیں بلکہ اس ملک کا غریب صدر بھی کہا جاتا ہے جو غربت اور تنگ دستی کے باوجود حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے اس مقام تک پہنچے اور دنیا بھر میں شہرت پائی۔ ابراہم لنکن کو 1865ء میں‌ آج ہی کے دن قتل کر دیا گیا تھا۔

سیاسیات کے طالبِ علم اور اہم شخصیات کے سوانح عمریوں میں دل چسپی رکھنے والے ضرور ابراہم لنکن کے نام و مرتبے سے واقف ہوں گے۔ وہ ریاست ہائے متحدہ امریکا کے پہلے سیاہ فام صدر تھے جن کی زندگی محنت اور جدوجہد سے عبارت ہے۔

امریکی قوم کے نزدیک ان کا ایک بڑا سیاسی کارنامہ سیاہ فام افراد کی آزادی اور اس معاملے پر ہونے والی خانہ جنگی سے ملک کو ٹوٹنے سے بچانا تھا۔ ابراہم لنکن نے ذاتی زندگی کے نشیب و فراز اور سیاست کے میدان میں اپنی مخالفت کے باوجود زبردست کام یابیاں سمیٹیں۔ وہ 12 فروری 1809ء کو کینٹکی، امریکا کے ایک چھوٹے کاشت کار کے گھر پیدا ہوئے۔ ابراہم لنکن دو سال کے تھے جب ان کے والد ایک مقدمہ میں اپنی زمین ہار گئے اور اس گھرانے کے لیے مشکلات کا آغاز ہوگیا۔ یہ خاندان ریاست انڈیانا منتقل ہوگیا جہاں وہ ایک سرکاری زمین پر کیبن بنا کر اس میں رہنے لگے۔ اسی گھر میں لنکن بڑے ہوئے۔ وہ صرف ایک سال ہی اسکول جاسکے اور بعد میں اپنی سوتیلی ماں سے پڑھا۔

- Advertisement -

لنکن کا بچپن اور نوجوانی کا عرصہ بھی غربت اور تکالیف جھیلتے اور محنت کرتے ہوئے گزرا۔ انھوں نے نوجوانی میں کئی چھوٹے کاروبار کرنے کی کوشش کی، لیکن کچھ ہاتھ نہ آیا، مگر نوجوان لنکن نے مشکلوں سے لڑنا سیکھ لیا تھا۔ انھوں نے معاش کے لیے بھاگ دوڑ کے ساتھ وکالت بھی پڑھنا شروع کر دی۔ ابراہم لنکن کام سے فارغ ہو کر کتابوں میں سَر دیے بیٹھے رہتے اور پھر وہ وقت آیا جب ان کا شمار شہر کے کام یاب وکلا میں ہونے لگا۔

ابراہم لنکن نے زندگی جینے کا گُر اپنے والد سے سیکھا تھا جو اپنی زمین سے محروم ہونے کے بعد محنت مشقّت کر کے کنبے کا پیٹ بھرتے رہے۔ انھوں نے زرعی زمین پر، جولاہے کے پاس کام کیا، اور جوتے کی مرمّت کرنا بھی سیکھا اور پھر لوگوں کے جوتے سیتے اور مرمت کر کے دو وقت کی روٹی کا انتظام کرتے رہے۔ اسی نے ابراہم لنکن کو جینا سکھایا۔ 1861ء میں ابراہم لنکن امریکا کے صدر بنے۔ یہ وہ وقت تھا جب امریکی سینیٹ میں جاگیرداروں، تاجروں، صنعت کاروں اور سرمایہ داروں کا قبضہ تھا، جو سینیٹ میں اپنی کمیونٹی کے مفادات کی حفاظت کرتے تھے۔ ابراہام لنکن نے صدر بننے کے بعد امریکا میں غلامی کے خاتمے کا اعلان کیا، اور ایک حکم نامے کے ذریعے باغی ریاستوں کے غلاموں کو آزاد کرکے فوج میں شامل کر لیا، امریکی اشرافیہ ان اصلاحات سے براہِ راست متاثر ہو رہی تھی، چنانچہ یہ سب ابراہم لنکن کے خلاف ہو گئے۔ انھوں نے صدر کی کردار کشی کا سلسلہ شروع کر دیا۔ سینیٹ کے اجلاس میں عموماً ابراہم لنکن کا مذاق اڑایا جاتا اور ان کا حوصلہ پست اور ہمّت توڑنے کی کوشش کی جاتی تھی۔ لیکن وہ ڈٹے رہے۔ اس ضمن میں ایک واقعہ پڑھیے۔

ابراہم لنکن اپنے پہلے صدارتی خطاب کے لیے سینیٹ پہنچے اور صدر کے لیے مخصوص نشست کی طرف بڑھے تو ایک سینیٹر نے اپنی نشست سے ابراہم لنکن کو مخاطب کیا اور بولا، ”لنکن صدر بن کر بعد یہ مت بھولنا کہ ”تمہارا والد میرے خاندان کے جوتے سیتا تھا۔ “ اس پر ہال قہقہوں سے گونج اٹھا۔ ‎لنکن نے اس سینیٹر سے مخاطب ہو کر کہا۔ ‎”سر! میں جانتا ہوں میرا والد آپ کے گھر میں آپ کے خاندان کے جوتے سیتا تھا اور آپ کے علاوہ اس ہال میں موجود دوسرے امراء کے بھی جوتے سیتا رہا لیکن آپ نے کبھی سوچا کہ امریکا میں ہزاروں موچی تھے مگر آپ کے بزرگ ہمیشہ میرے باپ سے جوتے بنواتے تھے، کیوں؟ اس لیے کہ پورے امریکا میں کوئی موچی میرے والد سے اچھا جوتا نہیں بنا سکتا تھا، میرا باپ ایک موجد تھا، وہ اپنے بنائے ہوئے جوتوں میں اپنی روح ڈال دیتا تھا۔ آپ کو آج بھی میرے والد کا بنایا جوتا تنگ کرے تو میں حاضر ہوں، میں بھی جوتے بنانا جانتا ہوں، میں آپ کو اپنے ہاتھوں سے نیا جوتا بنا کر دوں گا، مجھے اس عظیم موچی کا بیٹا ہونے پر فخر ہے۔“ ‎ابراہم لنکن کی تقریر ختم ہوئی تو پورے ہال میں خاموشی تھی۔

امریکی صدر ابراہم لنکن کو ایک شخص نے اس وقت گولی مار دی تھی جب وہ فورڈ تھیٹر میں ڈراما دیکھ رہا تھے۔ ابراہم لنکن کی زندگی سے دنیا کے دوسرے لوگ بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ ان کی زندگی سے ہمیں ایک بڑا سبق یہ ملتا ہے کہ مفلسی کسی کے لیے نام و مرتبہ پانے میں رکاوٹ نہیں بن سکتی اور محنت، لگن اور نیک ارادے کے ساتھ اپنی منزل کا تعین کرکے آگے بڑھتے رہنے سے کام یابی ضرور ملتی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں