منگل, ستمبر 17, 2024
اشتہار

حقیقی اور مجازی ربوبیت کیا ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

ربوبیت کا اطلاق کس ذات پر ہوگا؟ مولانا ابوالکلام آزاد جیسے بڑی علمی و ادبی شخصیت نے اس دل چسپ انداز میں مثال دیتے ہوئے ایک جگہ لکھا ہے کہ اگر ایک شخص بھوکے کو کھانا کھلا دے یا محتاج کو روپیا دے دے، تو یہ اس کا کرم ہوگا، احسان ہوگا، لیکن وہ بات نہ ہوگی جسے ربوبیت کہتے ہیں۔

ربوبیت کے لیے ضروری ہے کہ پرورش اور نگہداشت کا ایک جاری اور مسلسل اہتمام ہو اور ایک وجود کو اس کی تکمیل و بلوغ کے لیے وقتاً فوقتاً جیسی کچھ ضرورتیں پیش آتی رہیں، ان سب کا سر و سامان ہوتا رہے، نیز ضروری ہے کہ یہ سب کچھ محبت و شفقت کے ساتھ ہو، کیوں کہ جو عمل محبت و شفقت کے عاطفہ سے خالی ہوگا ربوبیت نہیں ہو سکتا۔
یعنی انسان کا دوسرے انسان کے ساتھ اچھا سلوک یعنی اس کی محتاجی کو ختم کرنا یا اور کوئی قسم کا احسان کرنے سے ربوبیت سے تعبیر نہیں کیا جا سکتا، بلکہ اس کے جود اور احسان سے تعبیر کیا جائے گا، جب کہ ربوبیت کے لیے ایک تسلسل اور اہتمام ضروری ہے، جو ایک ذات باری تعالیٰ سے ہی ممکن ہے۔

آگے آزاد صاحب حقیقی ربوبیت (اللہ تعالیٰ کی ربوبیت) کی مجازی ربوبیت (ماں کی ربوبیت) کے ساتھ مثال دیتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں: بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو محض گوشت پوست کا ایک متحرک لوتھڑا ہوتا ہے اور زندگی اور نمو کی جتنی قوتیں بھی رکھتا ہے سب کی سب پرورش و تربیت کی محتاج ہوتی ہیں، یہ پرورش محبت و شفقت، حفاظت و نگہداشت اور بخشش و اعانت کا ایک طویل سلسلہ ہے اور اسے اس وقت تک جاری رہنا چاہیے، جب تک بچہ اپنے جسم و ذہن کے حد بلوغ تک نہ پہنچ جائے، پھر پرورش کی ضرورتیں ایک دو نہیں بے شمار ہیں، ان کی نوعیت ہمیشہ بدلتی رہتی ہے اور ضروری ہے کہ ہر عمر اور ہر حالت کے مطابق محبت کا جوش، نگرانی کی نگاہ اور زندگی کا سرو سامان ملتا رہے۔ حکمت الٰہی نے ماں کی محبت میں ربوبیت کے یہ تمام خدوخال پیدا کر دیے ہیں، یہ ماں کی ربوبیت ہے، جو پیدائش کے دن سے لے کر بلوغ تک بچے کو پالتی، بچاتی، سنبھالتی اور ہر وقت اور ہر حالت کے مطابق اس کی ضروریات پرورش کا سامان مہیا کرتی رہتی ہے۔

- Advertisement -

جب بچے کا معدہ دودھ کے سوا کسی غذا کا متحمل نہ تھا تو اسے دودھ ہی پلایا جاتا تھا، جب دودھ سے زیادہ قوی غذا کی ضرورت ہوئی تو ویسی ہی غذا دی جانے لگی، جب اس کے پاؤں میں کھڑے ہونے کی سکت نہ تھی تو ماں اسے گود میں اٹھائے پھرتی تھی جب کھڑے ہونے کے قابل ہوا تو انگلی پکڑ لی اور ایک ایک قدم چلانے لگی، پس یہ بات کہ ہر حالت اور ضرورت کے مطابق ضروریات مہیا ہوتی رہیں اور نگرانی وحفاظت کا ایک مسلسل اہتمام جاری رہا، وہ صورت حال ہے جس سے ربوبیت کا مفہوم کا تصور کیا جا سکتا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں