تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

زیادتی کیس:‌ ملزمان کو سزا ملنی چاہیے، شہزاد اکبر، کیس جلد حل ہوگا، سی سی پی او

اسلام آباد : شہزاد اکبر نے خاتون سے زیادتی کے معاملے پر کہا ہے کہ ایسےواقعات کسی طرح برداشت نہیں کرسکتے، کرائم سین سے تمام تر نمونے حاصل کرلیے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار مشیر داخلہ برائے احتساب شہزاد اکبر سے داتا دربار پر حاضرے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ لاہور میں اندوہناک واقعہ ہوا جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ سی سی پی او کے بیان پر تنازع شروع کردیا گیا ہے، شاہراہوں کو محفوظ بنانا پولیس اور حکومت کی ذمہ داری ہے، ایسے عناصر کو گرفتار کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔

مشیر داخلہ برائے احتساب کا کہنا تھا کہ کرائم سین سے تمام تر نمونے حاصل کرلیے گئے ہیں، ایسے واقعات کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ موٹروے واقعے پر وزیراعلیٰ اور آئی جی پنجاب سے بات ہوئی ہے، یقین ہے چند دنوں میں پنجاب میں جرائم کی شرح کم ہوگی، جرم ہوا ہے ملزمان کو پکڑنا چاہیے اور سزا بھی ملنی چاہیے۔

سی سی پی او لاہور عمر شیخ کا بیان

سی سی پی او لاہور عمر شیخ بھی موجود تھے، انہوں نے کہا کہ موٹر وے واقعے کے ملزمان کو جلد گرفتار کرلیں گے، رولز پالیسنگ اور اربن پالیسنگ کو مدنظر رکھا ہے جبکہ واقعے کی جیو فینسنگ پر کام جاری ہے۔

عمر شیخ کا کہنا تھا کہ ملزمان نے شیشے توڑے تھے خون کے نمونے حاصل کرلیے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 3 سے 4 سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج ملی ہیں، سی سی ٹی وی فوٹیج پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں، جائے وقوع کے اردگرد علاقوں سے سی سی ٹی وی جمع کرچکے ہیں، سی سی ٹی ریکارڈنگ جمع کی گئی ہیں لیکن واضح نہیں ہیں۔

عمر شیخ نے کہا کہ ہماری بچی سے زیاسدتی کا واقعہ ہوا ہے ہمیں حل کرنا ہے، بتائے گئے حلیہ پر 14 مشتبہ افراد کو حراست میں بھی لیا ہے۔

سی سی پی او لاہور کا کہنا تھا کہ خاتوں کے ذریعے شناخت کا کام اتنا آسان نہیں ہے، جائے وقوعہ کے اردگرد تین گاوں واقع ہیں، شواہد جمع کررہے ہیں، تفتیش کا انحصار زیادہ تر ڈی این اے پر ہے۔

Comments

- Advertisement -