ہفتہ, مئی 10, 2025
اشتہار

آصف زرداری اورفریال تالپور کوجیل میں اے کلاس دینے کی درخواستیں مسترد

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق صدرآصف زرداری اور فریال تالپورکوجیل میں اے کلاس دینے کی درخواستیں مسترد کردیں اور اضافی سہولتیں دینے کی منظوری دیتے ہوئے ہفتے میں 2 دفعہ اہل خانہ سےملاقات کی اجازت دے دی ۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کو جیل میں اے کلاس دینے کی درخواستوں پر سماعت ہوئی ، کیس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی۔

سماعت میں وکیل لطیف کھوسہ نے کہاکہ فریال تالپور دو بار میئر، ایم این اے رہ چکی ہیں ، اور اب ایم پی اے ہیں، سابق صدر کو تمام عمر کے لئے یہ تمام سہولیات آئین پاکستان دیتا ہے، آصف علی زرداری دل کے مریض ہیں، عدالت نے نیب کسٹڈی میں بھی آصف زرداری کو ایک اٹینڈنٹ ساتھ رکھنے کی اجازت دی تھی۔

لطیف کھوسہ کا کہناتھا کہ صدر پاکستان بننے سے قبل بھی اس وقت کی ٹرائل کورٹ نے آصف زرداری کو اے کلاس کی سہولت دی تھی، وہ اب ممبر قومی اسمبلی ہیں اور صدر پاکستان بھی رہ چکے ہیں، آصف زرداری عدالت کی کسٹڈی میں ہیں یہ عدالت ہی ان کو اے کلاس کی سہولت دے گی۔

وکیل نے مزید کہا یہ انتظامیہ کا معاملہ نہیں، ہم بھیک نہیں مانگ رہے، یہ اس عدالت کا استحقاق ہے، ہمارے راہداری ریمانڈ پر نیب کو تو کوئی اعتراض نہیں۔

جس پر پراسیکیوٹر نیب سر دار مظفر کا کہنا تھا راہداری ریمانڈ پر نیب کا اعتراض ہے، راہداری ریمانڈ کے لئے طریقہ کار مختلف ہے، ملزم عدالت میں درخواست دائر نہیں کر سکتا، اسپیکر حکومت کے ہوم ڈیپارٹمنٹ سے رابطہ کرتا ہے، یہ درخواست اس عدالت میں قابل سماعت نہیں۔

پراسیکیوٹر نیب کا کہنا تھا اسپیکر کا حکم متعلقہ اتھارٹی کے لئے کافی ہے، اس عدالت کا تعلق نہیں، لطیف کھوسہ نے کہاکہ اس سے قبل بھی نیب فریال تالپور کو راہداری ریمانڈ پر نہیں بھیج رہا تھا تو ہم نے عدالت میں درخواست دی، درخواست دائر کرنے پر نیب راہداری ریمانڈ لے کر اس عدالت آ گیا۔

سر دار مظفر نے کہاکہ جیل میں اے اور بی کلاس کا رول ختم کر دیا گیا، اب بہتر سہولت بیٹر کلاس ہے، کھوسہ صاحب کہتے ہیں ہم حکومت سے بھیک نہیں مانگیں گے لیکن انہیں متعلقہ فورم پر آئی جی پرزنز کو درخواست دینی پڑے گی۔

پراسیکیوٹر نیب کا مزید کہنا تھا آئی جی پرزنز درخواست کو 24 گھنٹے میں آئی جی ہوم ڈیپارٹمنٹ کو منتقل کرےگا، درخواست گزار کی جانب سے ہوم ڈیپارٹمنٹ کو کوئی درخواست نہیں دی گئی، بیٹر کلاس کے قیدیوں کو بھی سہولتیں عام قیدیوں کی طرح کی ہی ملتی ہیں، بیٹر کلاس کے قیدی دیگر سہولتیں اپنے اخراجات پر حاصل کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس کیس :آصف زرداری اور فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 ستمبرتک توسیع

سر دار مظفر نے کہاکہ جیل کی سہولیات کا اس عدالت سے تعلق نہیں، یہ درخواست قابل سماعت نہیں ، جس پر زرداری کے وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری ابھی ملزم ہیں مجرم نہیں، متعلقہ عدالت میں معاملہ اٹھائیں گے کہ جرم ثابت ہونے سے پہلے کسی کو جیل میں نہیں رکھا جا سکتا۔

لطیف کھوسہ نے مزید کہاکہ جرم ثابت نہ ہونے پر جیل میں گزارا گیا قیمتی وقت کوئی نہیں لوٹا سکتا، بنیادی حق زندگی ہے، اور کسی کی زندگی کو خطرے میں نہیں ڈالا جا سکتا۔

فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی جیل میں سہولیات کی درخواستوں اور فریال تالپور کے راہداری ریمانڈ پر بھی فیصلہ محفوظ کر لیا۔

بعد ازاں احتساب عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے آصف زرداری اورفریال تالپور کوجیل میں اے کلاس دینے کی درخواستیں مسترد کردیں اور اضافی سہولتیں دینے کی منظوری دیتے ہوئے ہفتے میں 2دفعہ اہل خانہ سےملاقات کی اجازت دے دی۔

عدالت نے فریال تالپور کے راہداری ریمانڈ پر آئی جی جیل کے فورم کے ذریعے رابطے کی ہدایت کی۔

گذشتہ روز احتساب عدالت نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 ستمبرتک توسیع کرتے ہوئے چیئرمین نیب کوآئندہ سماعت پر منی لانڈرنگ ریفرنس کی کاپیاں جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں