پشاور: پشاور ہائیکورٹ کے قائمقام چیف جسٹس جسٹس اشتیاق ابراہیم نے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق جسٹس اشتیاق ابراہیم قائمقام چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ بن گئے، ہائیکورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس اعجاز انور نے قائمقام چیف جسٹس سے حلف لیا، ہائیکورٹ کے کورٹ روم نمبر ون میں منعقدہ حلف برداری تقریب میں ہائیکورٹ کے ججز، ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمانخیل، ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ، ہائیکورٹ اسٹاف اور وکلا نے شرکت کی۔
انھوں نے چیف جسٹس محمد ابراہیم خان کی ریٹائرمنٹ کے بعد قائمقام چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کا حلف اٹھایا ہے۔
تعلیم
جسٹس اشتیاق ابراہیم 2 دسمبر 1969 میں پشاور میں پیدا ہوئے، 1985 میں یونیورسٹی پبلک اسکول پشاور سے ثانوی تعلیم حاصل کی، گورنمنٹ کالج پشاور سے 1987 میں ہائیر اسکول کی ڈگری حاصل کی اور 1989 میں گورنمنٹ کالج پشاور سے گریجویشن کیا۔ 1992 میں خیبر لا کالج پشاور یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی اور وکالت کا شعبہ اختیار کیا۔
پروفیشنل کیریئر
18 مئی 1993 میں لویر کورٹ لائسنس حاصل کیا اور 11 مارچ 1995 کو ہائیکورٹ کے وکیل بن گئے، 26 ستمبر 2008 کو سپریم کورٹ کا لائسنس حاصل کیا، جسٹس اشتیاق ابراہیم جب پریکٹس کر رہے تھے تو اس وقت فوجداری مقدمات کے چند نامور وکلا میں ان کا شمار ہوتا تھا۔
1999 سے 2000 تک ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل، 2001 سے 2002 تک اسپیشل پراسیکیوٹر نیب رہے اور 2008 سے 2010 تک ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا کے عہدے پر تعینات رہے۔
پشاور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدوں سے چیف جسٹس بننے تک کا سفر
جسٹس اشیتاق ابراہیم پشاور ہائیکورٹ بار میں بھی مختلف عہدوں پر رہے، وہ 1998 سے 1999 تک پشاور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے جوائنٹ سیکریٹری رہے، 2007 سے 2008 تک ہائیکورٹ بار کے جنرل سیکریٹری اور 2013 سے 2014 تک پشاور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بھی رہے ہیں۔
بطور ہائیکورٹ جج تعیناتی
جسٹس اشتیاق ابراہیم 11 اگست 2016 کو پشاور ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج تعینات ہوئے، اور یکم جون 2018 کو پشاور ہائیکورٹ کے مستقل جج بن گئے۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم کے بارے میں وکلا کی رائے
سپریم کورٹ کے وکیل فضل شاہ مہمند ایڈووکیٹ نے بتایا کہ اس وقت جو حالات ہیں، ایسے میں جسٹس اشتیاق ابراہیم کا پشاور ہائیکورٹ کا چیف جسٹس بننا انتہائی خوش آئند بات ہے، وہ جب وکیل تھے تو بار کی سیاست میں بھی متحرک تھے اور ہمیشہ آئین و قانون پر عمل درآمد اور عدلیہ کی خودمختاری کے لیے آواز اٹھاتے رہے ہیں۔
انھوں نے کہا 2007 کے وکلا موومنٹ میں اشتیاق ابراہیم ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری تھے، اس تحریک کا آغاز بھی پشاور سے ہوا تھا اور ہائیکورٹ بار نے پشاور ہائیکورٹ میں آل پاکستان کلا کنونشن منعقد کرایا تھا۔
علی گوہر درانی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ جسٹس اشتیاق ابراہیم پروگریسیو سوچ والے جج ہیں، ان کی عدالت میں وکلا جب دلائل دیتے ہیں تو ان کو بڑے تحمل سے سنتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انھوں نے بڑے اچھے فیصلے کیے ہیں، امید ہے کہ وہ بطور چیف جسٹس ہائیکورٹ میں مزید اصلاحات لائیں گے۔
علی گوہر درانی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ پشاور ہائیکورٹ نے ہمیشہ آئین و قانون پر عمل درآمد کو یقینی بنایا ہے اور جسٹس اشتیاق ابراہیم بطور چیف جسٹس اس کو مزید آگے لے کر جائیں گے۔