پیر, مئی 12, 2025
اشتہار

مشہور اداکار قوی خان کی عام انتخابات میں ناکامی کا قصّہ

اشتہار

حیرت انگیز

بہت کم لوگ اس بات سے واقف ہوں گے کہ معروف فن کار قوی خان آزاد حیثیت میں الیکشن بھی لڑ چکے ہیں۔

قومی اسمبلی کی نشست پر انھوں نے لگ بھگ دس ہزار ووٹ لیے تھے۔ ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے اس باکمال آرٹسٹ کی سیاست کے میدان سے اسمبلی تک پہنچنے کی اس کوشش کا مقصد عوام کی خدمت کرنا تھا، مگر ان کا یہ خواب پورا نہ ہوا۔

یہ 1985 کے انتخابات تھے جس میں قوی خان نے حصّہ لیا۔ قوی خان کے مطابق وہ دیگر سیاست دانوں کی طرح ووٹ مانگنے کے لیے کسی کے دروازے پر نہیں گئے اور اس سلسلے میں ملاقات کرنے والے اپنے کسی حامی کو چائے کی ایک پیالی تک نہیں پلائی، مگر پھر بھی لوگوں نے ووٹ دیے۔

محمد قوی خان کا تعلق پشاور سے ہے۔ انھوں نے فنی زندگی کا آغاز ریڈیو پاکستان سے کیا اور لاہور میں پاکستان ٹیلی وژن نے اپنی نشریات شروع کیں تو قوی خان اس سینٹر سے وہ اداکار تھے جنھیں اس کے پہلے ڈرامے میں کام کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ اس کے بعد ان کی شہرت اور کام یابیوں کا سلسلہ دراز ہوتا چلا گیا۔

اندھیرا اجالا تو سبھی کو یاد ہوگا۔ ایک ایمان دار اور فرض شناس پولیس افسر کے روپ میں قوی خان نے دیکھنے والوں کو اپنا گرویدہ بنا لیا۔ فشار، من چلے، داستان، ایک نئی سنڈریلا اور ڈاکٹر دعاگو جیسے ڈراموں میں اپنی اداکاری سے رنگ بھرنے والے قوی خان پاکستان ٹیلی وژن کی پہلے اداکار بھی ہیں جنھیں صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی دیا گیا تھا۔ ٹیلی ویژن ڈراموں کے علاوہ انھوں نے کئی فلموں میں بھی کام کیا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں