اداکار قاضی واجد کو رفتگاں میں شمار کرنا ایک نسل کے لیے باعثِ رنج و ملال ضرور ہے۔ یاد دریچے سے جھانکتے ہوئے ان کے کئی کردار آنکھوں کے سامنے آ جاتے ہیں، اور ان کی منفرد آواز میں مکالمے سماعت پر دستک دینے لگتے ہیں۔ قاضی واجد اس پرانی نسل کی حسین یادوں کا حصہ ہیں جس نے پاکستانی ڈرامے کی شہرت کا عروج دیکھا جب پی ٹی وی پر ڈرامہ نشر ہوتا تو گلی محلّے سنسان ہو جایا کرتے تھے۔ آج ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے اس منجھے ہوئے فن کار کی برسی ہے۔
قاضی واجد 26 مئی 1930 کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ اپنے کیریئر کا آغاز انھوں نے 1956 میں ریڈیو سے بطور چائلڈ صدا کار کیا۔ اس زمانے میں ریڈیو تفریح کا بڑا ذریعہ تھا اور پروگرام ’قاضی جی کا قاعدہ‘ کو سامعین میں مقبولیت حاصل تھی۔ بعد ازاں قاضی واجد ریڈیو پر ہی اسٹاف آرٹسٹ کی حیثیت سے کام کرنے لگے۔ صدا کاری کے بعد انھوں نے ٹی وی کا رخ کیا اور ہر دل عزیز بن گئے۔ قاضی واجد نے ایک سو سے زائد مختلف ڈراموں اور ڈرامہ سیریل میں پرفارم کیا۔ ’خدا کی بستی‘ ٹیلی ویژن پر اُن کی پہلی پرفارمنس تھی جس میں ’راجہ‘ کا کردار ان کی شناخت بنا۔ قاضی واجد کے بہترین ڈراموں میں تنہائیاں، دھوپ کنارے، کرن کہانی، ہوائیں، حوا کی بیٹی اور دیگر شامل ہیں۔
قاضی واجد کا شمار ریڈیو کے ابتدائی زمانہ میں اپنی صلاحیتوں کا اظہار کرنے والے آرٹسٹوں میں ہوتا ہے اور بعد میں وہ پی ٹی وی کے مقبول ترین اداکاروں کی صف میں شامل ہوئے۔ بحیثیت ایک شخص وہ تہذیب و شائستگی اور عاجزی و نرم دلی کی مثال تھے۔ انھوں نے ریڈیو، ٹیلی ویژن کے ساتھ تھیٹر اور اسٹیج پر بھی کام کیا۔ قاضی واجد کا اصل نام قاضی عبدالواجد انصاری تھا۔ ابتدائی تعلیم لاہور سے مکمل کرنے کے بعد کراچی منتقل ہو گئے۔ قاضی واجد کو 1967ء میں ٹی وی سے وابستہ ہوئے اور تاحیات اس دنیا میں مگن رہے۔ انھوں نے مثبت اور منفی کردار ادا کرکے خوب شہرت پائی۔ 1969ء میں وہ ڈرامہ سیریل ”خدا کی بستی‘‘ سے گھر گھر میں پہچانے گئے۔
حکومت پاکستان کی جانب سے 1988ء میں قاضی واجد کو ”صدارتی تمغا برائے حسن‘‘ کارکردگی دیا گیا تھا۔ قاضی واجد 11 فروری 2018ء کو دنیا سے ہمیشہ کے لیے چلے گئے۔ فن کی دنیا میں ان کا خلاء کبھی پُر نہیں ہوسکتا۔