فلمی اداکار بھی انسان ہوتے ہیں، خواہ کتنا ہی بڑا اداکار کیوں نہ ہو ایک دن اس پر بھی زوال اور بڑھاپا آتا ہے یہاں تک کہ وہ دنیا سے رخصت ہو جاتا ہے۔ بس اس کی یادیں باقی رہ جاتی ہیں۔ رفتہ رفتہ وہ بھی دھندلا جاتی ہیں اور پھر حافظے سے بھی رخصت ہو جاتی ہیں۔
اداکار شیام کو آج کوئی نہیں جانتا۔ آج کی نسل سے پہلی والی نسل بھی اداکار شیام سے شاید واقف نہ ہو۔ شیام ایک فلم کی شوٹنگ کے دوران میں گھوڑے سے گر کر ہلاک ہو گیا تھا۔ فلمی پرچوں میں شیام کے اس حادثے کی تاریخ 26 اپریل 1951ء درج ہے۔
وہ اپنے رومان اور اسکینڈلوں کے لیے بہت مشور تھے۔ دراز قد، کھلتا ہوا رنگ، متناسب جسم، شوخ آنکھیں اور بات بات پر مسکرانا اور قہقہہ لگانا ان کی عادت تھی۔ ہندوستانی فلموں کے اداکار شیام کے مختلف فلمی ہیروئنوں کے ساتھ دوستیوں کے چرچے ہوتے رہتے تھے۔ ان کی کئی فلمیں بہت کام یاب ہوئی تھیں، اپنی دل کش شخصیت اور خوش مزاجی کی وجہ سے وہ فلمی دنیا میں بہت مقبول تھے۔ اس زمانے میں اخبارات میں فلمی دنیا کی خبریں شائع نہیں ہوتی تھیں۔ اس مقصد کے لئے بہت اچھے اور خوبصورت فلمی میگزین نکلا کرتے تھے جن سے فلمی دنیا اور فلمی لوگوں کے بارے میں معلومات حاصل ہوتی رہتی تھیں۔
ایک دن معلوم ہوا کہ شیام گھوڑے سے گر کر ہلاک ہو گئے۔ یہ سن کر بہت حیرت ہوئی کیونکہ شیام بہت اچھے گھڑ سوار تھے۔ بعد میں تفصیل معلوم ہوئی کہ شیام ایک فلم "شبستان” کی شوٹنگ کے لئے گھڑ سواری کر رہے تھے۔ اچانک گھوڑا بدک گیا اور شیام گھوڑے سے نیچے گر گئے۔ گرنے سے زیادہ چوٹ نہیں آئی لیکن المیہ یہ ہوا کہ ان کا پیر رکاب میں پھنس گیا تھا۔ گھوڑا مسلسل بھاگتا رہا یہاں تک کہ لوگوں نے اس کو پکڑ کر شیام کا پیر رکاب سے نکالا۔ مگر کافی دور تک زمین پر گھسیٹنے اور سَر کے زمین سے ٹکرانے کی وجہ سے شدید چوٹیں آئی تھیں۔ انہیں فوراً اسپتال لے جایا گیا لیکن وہ جاں بر نہ ہوسکے۔ اس طرح ایک ہنستا کھیلتا خوش باش اداکار چند لمحے میں زندگی سے رشتہ توڑ گیا۔
شیام جس وقت دنیا سے رخصت ہوئے اس وقت وہ شادی شدہ اور دو بچوں کے باپ تھے۔ شیام رنگین مزاج اور دل پھینک تو تھے ہی۔ اس زمانے میں ایک سوشل گرل ممتاز قریشی سے ان کی ملاقات ہوئی۔ یہ ملاقات پسندیدگی اور پھر پیار میں تبدیل ہو گئی۔ قیام پاکستان کے بعد جب شیام نے بمبئی میں رہائش اختیار کی تو ان کی شادی شدہ زندگی بہت خوشگوار تھی۔ شیام دنیا سے رخصت ہوگئے لیکن دو بچے اور ایک بیوی چھوڑ گئے۔ ایک لڑکا اور ایک لڑکی۔ شیام کی ہلاکت کے بعد تاجی اپنے بچوں کو لے کر بمبئی سے لاہور آ گئی۔ ان کا ایک بیٹا شاکر اور ایک بیٹی ساحرہ ساتھ تھی، ممتاز بیگم عرف تاجی نے روالپنڈی کے ایک بڑے عہدے دار سے شادی کرلی جس نے تاجی اور شیام کے بچوں کو اپنے حقیقی بچوں کی طرح پالا پوسا، اعلی تعلیم دلوائی اور انہیں ہر وہ سہولت فراہم کی جو ایک باپ اپنے بچوں کو دے سکتا ہے۔
شیام کا اصل نام شیام سندر چڈھا تھا۔ اس کے گھرانے کا تعلق راولپنڈی سے تھا۔ چڈھا پنجابی ہندو کتھری ذات سے تعلق رکھتے ہیں۔ شیام کی پرورش راولپنڈی میں ہوئی تھی۔ اس نے پنڈی کے مشہور گورڈن کالج میں تعلیم حاصل کی تھی۔
تعلیم مکمل کرنے کے بعد شیام نے فلمی صنعت میں کام کرنے کا ارادہ کیا۔ شیام نے اداکاری کا آغاز ایک پنجابی فلم "گوانڈی” سے کیا۔ یہ فلم 1942ء میں بنائی گئی تھی۔ اس کے بعد وہ بمبئی چلا گیا جہاں اداکار کی حیثیت سے اس کو بہت کامیابیاں حاصل ہوئیں اور وہ ایک مقبول ہیرو بن گیا۔
(علی سفیان آفاقی کے مضمون سے اقتباسات)