کراچی: پاکستان کی شوبز انڈسٹری کے معروف ہدایت کار و اداکار یاسر نواز نے شوٹنگ کے دوران اپنے ساتھ پیش آنے والے پراسرار واقعے پر خاموشی توڑ دی۔
آپ نے اس سے پہلے جن، بھوتوں یا انسانی آنکھ کو نظر نہ آنے والی مخلوق کی موجودگی کے حوالے سے کئی واقعات سنے ہوں گے مگر یہ واقعہ اپنی نوعیت کا انوکھا واقعہ ہے۔
اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام ’گڈ مارننگ پاکستان‘ میں میزبان ندا یاسر کے شوہر یاسر نواز نے شرکت کی اور اپنے ساتھ پیش آئے پر اسرار واقعے کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ ڈرامے کی شوٹنگ کے لیے وہ کراچی میں تین تلوار کے راستے میں آنے والی ایک خستہ حال عمارت میں گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کیونکہ شوٹ کیے جانے والے سین رات کے تھے تو ہم نے منصوبہ بنایا کہ رات 10 بجے سے صبح 5 بجے تک عمارت میں شوٹنگ کی جائے، جب ہم عمارت میں داخل ہوئے تو مجھے اور میری ٹیم کو ایک عجیب سی وحشت محسوس ہوئی۔
یاسر نواز نے بتایا کہ رات ساڑھے 12 بجے کے قریب میری نظر یونہی اُوپر کی جانب پڑی تو میں نے دیکھا کہ سفید رنگ کا سایہ جس کے کندھے بھی نظر آرہے ہیں لیکن چہرہ نظر نہیں آرہا کمرے میں جھانک رہا ہے، جب میں نے اپنی ٹیم کی ایک لڑکی سے کہا کہ اُوپر دیکھو کچھ نظر آرہا ہے؟ تو اُس نےجواب دیا کہ سر میں ابھی وہی دیکھ رہی تھی ، ایسا لگ ہے جیسے کوئی جھانک رہا ہے۔
اداکار نے کہا کہ میں نے اُس لڑکی سے کہا کہ خاموش رہو کیونکہ اگر ہم نے شور مچایا تو اداکار بھی شور مچائیں گے اور سین شوٹ نہیں کریں گے لیکن میری نظریں اوپر ہی تھیں مگر میں نے دیکھا وہ سایہ آہستہ آہستہ پیچھے جاتا رہا اور ختم ہوگیا۔
یاسر نواز کا کہنا تھا کہ میں اُوپر ہی دیکھتا رہا لیکن کچھ دیر بعد وہی سایہ مجھے سیدھا کھڑا ہوا کمرے کی دوسری کھڑکی میں نظر آیا اور پھر جب ہم نے شوٹ کےلیے کمرا تبدیل کیا تو وہ سایہ وہاں بھی ہمیں کھڑا دکھائی دیا۔
اس کے بعد ٹیم میں شامل ایک اور شخص نے با آواز بلند کہا کہ مجھے بھی یہی سایہ نظر آرہا ہے، اب میں اور میری ٹیم ڈر گئے تھے، میں نے اپنے ساتھ کھڑے شخص سے کہا یہاں شوٹ کرنا مناسب نہیں ہمیں نکلنا چاہیے۔
ہدایت کار یاسر نواز کا کہنا تھا کہ مجھے میری ٹیم کے ایک شخص نے یہاں تک کہا کہ اگر سر آپ اجازت دیں تو میں لائٹس کا رخ اس سایے کی طرف کرتا ہوں اس سے یہ ہوگا کہ جو بھی شے ہے فوراً لائٹس اس کے منہ پر پڑے گی لیکن میں نے اُسے ایسا کرنے سے منع کردیا کہیں کوئی مسئلہ نہ ہوجائے۔