ثریا وہ فلمی اداکار تھیں جن کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے بمبئی میں لوگ ان کے گھر کے باہر موجود رہتے تھے۔ دہائیوں قبل ثریا کی فلموں کے پریمیئر شوز پر بھی ایسی ہی صورتِ حال دیکھنے کو ملتی تھی۔ ثریا نے بطور اداکار ہی نہیں مقبولیت حاصل نہیں کی بلکہ بطور گلوکارہ بھی شہرت پائی۔
اس اداکارہ کا پورا نام ثریّا جمال شیخ تھا جو تقسیم سے قبل اور بعد میں بولی وڈ میں ثرّیا کے نام سے پہچانی جاتی تھیں۔ ان کا شمار اپنے وقت کی کام یاب اور دولت مند اداکاراؤں میں ہوتا تھا۔ ’پیار کی جیت‘ ’بڑی بہن‘ اور ’دلگی‘ وہ فلمیں تھیں جو سپر ہٹ ثابت ہوئیں اور اداکارہ کو ہندوستان بھر میں شہرت ملی۔
اداکارہ ثریا نے 15 جون 1929ء کو گوجرانوالہ میں آنکھ کھولی تھی۔ وہ اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھیں۔ ان کا فلمی سفر ابتدائی عمر میں ہی شروع ہوگیا تھا اور بعد میں وہ ایک مقبول اداکارہ اور پلے بیک سنگر کے طور پر بھی مشہور ہوئیں۔ 31 جنوری 2004ء کو ثرّیا انتقال کرگئی تھیں۔
بطور چائلڈ ایکٹریس ثریا نے 1937ء میں کیمرے کا سامنا کیا تھا۔ 1941ء میں ہدایت کار نانو بھائی وکیل کی نظر نوجوان ثریّا پر پڑی تو انھوں نے اپنی فلم تاج محل میں ممتاز محل کا کردار سونپ دیا اور ثریا بڑے پردے پر سب کی توجہ کا مرکز بن گئیں۔ بحیثیت اداکارہ ثریا کی دیگر فلموں میں پھول، انمول گھڑی، تدبیر، عمر خیام، پروانہ، پیار کی جیت، بڑی بہن، دل لگی، وارث، مرزا غالب اور رستم و سہراب بہت پسند کی گئیں۔
اداکاری کے علاوہ ثریّا نے تین سو سے زائد گانے اپنی آواز میں ریکارڈ کروائے۔ ہندی سنیما کے مشہور ہیرو راج کپور اور دیو آنند ان سے تقریباً پانچ چھے سال بڑے تھے۔ وہ ثریا کے بچپن کے ساتھی بھی تھے اور ہمسائے بھی۔ راج کپور اس زمانے میں آل انڈیا ریڈیو بمبئی میں بچّوں کے پروگراموں میں حصّہ لیتے تھے۔ انھوں نے ثریا کو بھی آل انڈیا ریڈیو پر جانے کا مشورہ دیا۔ اس زمانے میں زیڈ اے بخاری بمبئی ریڈیو کے اسٹیشن ڈائریکٹر تھے۔ ثریا کو انھوں نے ہاتھوں ہاتھ لیا اور پھر یوں ہوا کہ ریڈیو پر ثریا کی آواز نے نوشاد علی کو اپنی جانب متوجہ کرلیا۔ پھر ثرّیا نے پیچھے مڑ کر نہ دیکھا۔ ایک کے بعد ایک فلم ان کو ملتی گئی، اپنے وقت کے تمام بڑے بڑے ہیروز کے ساتھ انھوں نے کام کیا اور گلوکاری سے فلموں کو مزید مقبول بنایا۔
وہ اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھیں۔ تقسیم کے بعد ان کے خاندان کے تمام لوگ اور قریبی عزیز پاکستان چلے آئے، لیکن ثریّا نے ممبئی میں رہنا پسند کیا اور آخری سانس تک ایک اپارٹمنٹ میں تنہا زندگی گزاری۔ انھوں نے شادی نہیں کی تھی۔ ثریّا کی دیکھ بھال اُن کے پڑوسی کرتے تھے۔ کہتے ہیں وہ اپنے زمانے کی سب سے زیادہ معاوضہ لینے والی اداکارہ تھیں۔ ثریا چالیس اور پچاس کی دہائیوں میں بھارتی فلموں کی اتنی ہی مقبول اداکارہ تھیں جتنے راجیش کھنّہ 1960 اور 70 کی دہائیوں میں رہے۔
مشہور ہے کہ دیو آنند ثریّا سے عشق کرتے تھے اور ایک مرتبہ ان کو انگوٹھی بھی دی تھی جو ان سے رشتہ استوار کرنے کی خواہش کو ظاہر کرتا ہے لیکن ثریّا کی نانی نے اس کی مخالفت کی اور یہ رشتہ نہیں ہوسکا۔