پیر, دسمبر 16, 2024
اشتہار

فردوس بیگم: ‘ہیر’ کے کردار سے فلمی دنیا میں عروج پانے والی اداکارہ

اشتہار

حیرت انگیز

فردوس بیگم کو پاکستانی فلموں کی ‘ہیر’ کے روپ میں مدتوں فراموش نہیں کیا جاسکا اور آج بھی یہی کردار ان کی پہچان ہے۔ آج فردوس بیگم کی برسی ہے۔ عرصۂ دراز تک گوشۂ گم نامی میں رہنے والی فردوس بیگم 16 دسمبر 2020ء میں انتقال کرگئی تھیں۔

19 جون 1970ء کو فلم ہیر رانجھا ریلیز ہوئی تھی جس نے مقبولیت کا ریکارڈ قائم کیا اور اسی فلم سے ہیر کا مرکزی کردار نبھا کر فردوس بیگم نے بے پناہ شہرت حاصل کی۔ اسی فلم کے بعد فردوس اور اعجاز درانی کے معاشقے کا بھی چرچا ہوا تھا اور ان کی شادی کی افواہیں بھی گردش میں‌ رہیں۔ فردوس کا اصل نام پروین بتایا جاتا ہے۔ ان کا سنہ پیدائش 1947ء تھا۔ کہتے ہیں کہ فردوس بیگم لاہور کے مشہور علاقہ ہیرا منڈی میں پیدا ہوئی تھیں۔ وہیں نوعمری میں رقص اور موسیقی کی تربیت حاصل کرنے کے بعد اپنے فن کا مظاہرہ کرنے والی فردوس بیگم کو بالآخر فلم میں کام کرنے کا موقع ملا۔ اس زمانے میں ہیرا منڈی میں پاکستانی فلم ساز اور ہدایت کار نئے چہروں کی تلاش میں آتے جاتے رہتے تھے۔ انہی میں ایک بابا قلندر بھی تھے۔ انھوں نے پروین کا رقص دیکھا تو اسے اپنی پنجابی فلم کی ہیروئن بننے کی پیشکش کر دی۔ پروین نامی نوجوان رقاصہ کی یہ فلم مکمل تو نہ ہوسکی۔ لیکن بعد میں اس لڑکی کو فلم ‘گل بکاؤلی‘ میں ایک معمولی کردار دے دیا گیا، مگر یہ فلم ناکام رہی۔ پھر شباب کیرانوی کی فلم ‘انسانیت‘ میں وہ اداکارہ زیبا اور وحید مراد کے ساتھ ایک اور معمولی کردار میں نظر آئیں اور ایک فلم ساز کے کہنے پر اپنا نام تبدیل کر کے فردوس رکھ لیا۔

فردوس بیگم دراز قد تھیں۔ ان کی غلافی آنکھوں‌ اور خوب صورت نین نقش کی وجہ سے انھیں فلم ‘ہیر رانجھا’ میں ‘ہیر’ کا کردار دے دیا گیا اور پھر اُن کی شہرت اور مقبولیت کو بھی پَر لگ گئے۔ فلم کے ہیرو اعجاز درانی تھے۔ فردوس بیگم اپنی اداکاری اور رقص کی بدولت فلم سازوں اور ہدایت کاروں کی نظروں میں اہمیت اختیار کر گئیں اور فلم بین ان کے مداح بن گئے۔ پنجابی زبان میں وارث شاہ کی اس عشقیہ داستان پر مبنی یہ فلم ایک کلاسک کا درجہ رکھتی ہے۔ اداکارہ فردوس کو اس فلم میں عمدہ پرفارمنس پر نگار ایوارڈ دیا گیا تھا۔ 1973ء میں فردوس بیگم نے پنجابی فلم ‘ضدی‘ کے لیے بھی بہترین اداکارہ کا ایوارڈ حاصل کیا مگر اس کے بعد ان شہرت کا سفر جیسے تھم گیا۔ فلم انڈسٹری میں نئے چہروں کے درمیان فردوس بیگم کو نظرانداز کیا جانے لگا اور اداکارہ اسکرین سے دور ہوتی چلی گئیں۔ ان کی فلموں کی مجموعی تعداد 192 بتائی جاتی ہے۔ ان میں 155 فلمیں پنجابی، 29 اردو اور 8 فلمیں پشتو زبان میں تھیں۔ اداکارہ کی آخری فلم ‘دہ جرمونو بادشاہ‘ تھی جو 1991 میں پشتو زبان میں تیار ہوئی تھی۔

- Advertisement -

فردوس بیگم کو انڈسٹری اور ان کے حلقۂ احباب میں ایک خوش مزاج، ملن سار اور زندہ دل خاتون کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ اداکارہ کا انتقال برین ہیمرج کی وجہ سے ہوا اور وہ لاہور میں آسودۂ خاک ہوئیں۔ انھوں نے اپنے وقت کے کام یاب فلمی ہیرو اکمل سے شادی کی تھی۔

پاکستانی فلم انڈسٹری کی اس اداکارہ نے اپنے زمانے کے تقریباً تمام مشہور ناموں کے ساتھ کام کیا جن میں اکمل، اعجاز درانی، حبیب، سدھیر اور یوسف خان قابلِ ذکر ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں