جمعہ, جون 13, 2025
اشتہار

سنتوش کمار: پاکستانی فلمی صنعت کا بے مثال اداکار

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستانی فلمی صنعت سنتوش کمار کو رومانوی فلموں‌ کے ایک بے مثال اداکار کے طور پر ہمیشہ یاد رکھے گی جو اپنے وقت کے مقبول ترین ہیرو بھی تھے جاذب و پُرکشش شخصیت کے مالک سنتوش کمار کی آج برسی منائی جارہی ہے۔

قیامِ پاکستان کے بعد فلمی صنعت کے ابتدائی دور میں سنتوش کمار نے بطور ہیرو زبردست کام یابیاں سمیٹیں‌ اور ان کے مداحوں کی تعداد بڑھتی چلی گئی۔ بحیثیت اداکار سنتوش کی شہرت و مقبولیت کے علاوہ ایک باعثِ پذیرائی صبیحہ خانم سے شادی بھی تھا۔ صبیحہ خانم بھی پاکستانی فلموں کی مقبول ہیروئن تھیں اور نہایت باوقار خاتون تھیں جن کی کام یاب شادی فلم انڈسٹری کے لیے مثال بھی ہے۔ یہ دونوں فن کا عام زندگی میں بھی اپنے حسنِ اخلاق اور تہذیب و شائستگی کی وجہ سے بھی لوگوں کی نظر میں قابل احترام رہے ہیں۔

بطور اداکار سنتوش کی پاکستانی فلم انڈسٹری میں‌ پہلی فلم بیلی (1950) تھی۔ آخری مرتبہ وہ فلم آنگن (1982) میں اسکرین پر نظر آئے تھے۔

اداکار سنتوش کمار لاہور کے ایک تعلیم یافتہ گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کا اصل نام سیّد موسیٰ رضا تھا۔ فلم نگری میں‌ وہ سنتوش کمار کے نام سے پہچانے گئے۔ 25 دسمبر 1926ء کو پیدا ہونے والے سنتوش کمار نے عثمانیہ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ وہ اپنے ایک دوست کے اصرار پر فلمی دنیا کی طرف آئے تھے۔ انھوں نے ہیرو کا ایک رول اس وقت قبول کیا جب تقسیمِ ہند کا اعلان نہیں ہوا تھا۔ اس وقت کلکتہ اور ممبئی کے ساتھ لاہور بڑے فلمی مراکز تھے۔ اداکار سنتوش نے بمبئی سے دو فلموں ’’اہنسا‘‘ اور ’’میری کہانی‘‘ میں کردار نبھائے۔ بعد میں پاکستان ہجرت کر کے آئے اور یہاں بھی فلم انڈسٹری سے وابستہ ہوئے۔

پاکستان میں اداکار سنتوش نے مسعود پرویز کی فلم ’’بیلی‘‘ سے اپنا سفر شروع کیا۔ سعادت حسن منٹو کی کہانی پر بنائی گئی اس فلم میں صبیحہ نے سائیڈ ہیروئن کا کردار ادا کیا تھا۔ ’’بیلی’’ کام یاب فلم نہیں تھی، لیکن اس کے بعد ’’دو آنسو‘‘ اور ’’چن وے‘‘ نے سنتوش کمار کے کیریئر کو بڑا سہارا دیا۔ اس سفر میں آگے بڑھتے ہوئے سنتوش نے شہری بابو، غلام، قاتل، انتقام، سرفروش، عشق لیلیٰ، حمیدہ، سات لاکھ، وعدہ، سوال، مکھڑا اور موسیقار جیسی فلموں‌ میں‌ کام کر کے خود کو بڑا اداکار ثابت کیا۔

سنتوش کمار کی دیگر اہم فلموں میں دامن، کنیز، دیور بھابی، تصویر، شام ڈھلے، انجمن، نائلہ، چنگاری، لوری، گھونگھٹ اور پاک دامن شامل ہیں۔ مجموعی طور پر 92 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والے سنتوش کمار کو ان کی بہترین اداکاری پر تین نگار ایوارڈ سے نوازا گیا۔

اداکار سنتوش کمار 1978ء میں آج ہی کے روز انتقال کرگئے تھے۔ وہ لاہور میں مسلم ٹاؤن کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں