انگلینڈ کے لیگ اسپنر عادل راشد نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے مائیکل وان کو سنہ 2009 میں ایک واقعہ کے دوران یارکشائر کی طرف سے ایشیائی کھلاڑیوں کی تعداد پر سوال کرتے ہوئے سنا تھا۔
راشد نے نہ صرف عظیم رفیق کے ساتھ اس واقعے کی یادوں کی تصدیق کی، بلکہ ایسی کسی بھی سرکاری تحقیقات میں حصہ لینے کا وعدہ کیا، جس کا مقصد نسل پرستی کے کینسر کو جڑ سے ختم کرنا ہے۔
یارکشائر اور انگلینڈ کے سابق کپتان مائیکل وان نے اس ماہ کے شروع میں انکشاف کیا تھا کہ ان کا نام یارکشائر کی رپورٹ میں رفیق کے کلب پر نسل پرستی کے الزامات میں سامنے آیا تھا۔
وان نے اعتراف کیا کہ رفیق نے ان پر الزام لگایا ہے، جس میں انہوں نے ٹرینٹ برج میں کھیلنے والے یارکشائر کی طرف سے ایشیا کے 4 کھلاڑیوں کو شامل کرنے پر توجہ دی اور جواب دیا، کہ آپ بہت سارے ہیں، ہمیں اس کے بارے میں کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
تاہم، وان نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
راشد یارکشائر ٹیم کے تیسرے رکن ہیں جنہوں نے وان کا تبصرہ سنا ہے۔
پاکستان کے سابق بولر رانا نوید الحسن پہلے ہی رفیق کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کی حمایت کر چکے ہیں لیکن انگلینڈ ٹیم کے سینئر رکن راشد کی تصدیق کے بعد صورتحال مزید گمبھر ہوگیا ہے۔
راشد نے اپنے مکمل بیان میں کہا ہے کہ نسل پرستی زندگی کے تمام شعبوں میں ایک کینسر ہے اور بدقسمتی سے پیشہ ور کھیلوں میں بھی، اور یہ ایک ایسی چیز ہے جسے یقینی طور پر جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں ٹیم کے نقصان سے بچنے کے لیے اپنے کرکٹ پر جتنا ممکن ہو اتنی توجہ مرکوز کرنا چاہتا تھا، لیکن میں عظیم رفیق کی بات کی تصدیق کرسکتا ہوں، مائیکل وان نے ایشیائی کھلاڑیوں پر تبصرہ کیا تھا۔