تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ گئے

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

’’سورج شادی کر رہا ہے!‘‘

زمانۂ قدیم میں‌ بھی تہذیبیں اور معاشرے لوگوں کے اخلاق کو بہتر بنانے کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے تربیت اور اصلاح کے عمل کو اہمیت دیتے تھے۔ اس کے لیے سبق آموز واقعات کو کہانی اور دل چسپ حکایات کی صورت میں‌ بیان کیا جاتا تھا۔ آج صدیوں بعد بھی ایسی حکایتیں پڑھی جائیں‌ تو نہ صرف ان کی اثر انگیزی، تازگی اور معنویت برقرار ہے بلکہ آج بھی زندگی کے سفر میں‌ ہماری راہ نما ہیں۔

یہاں‌ ہم ایسوپ کی ایک حکایت کا اردو ترجمہ نقل کررہے ہیں۔ قبلِ مسیح کے اس دانا و حکیم کا تعلق یونان سے تھا۔ حکایت کچھ یوں ہے:

’’ایک جنگل میں تمام چرند پرند جشن منا رہے تھے، جشن منانے والوں میں قریبی تالاب کے مینڈک بھی شامل تھے، ایک بوڑھا مینڈک جو قریب ہی بیٹھا یہ تماشا دیکھ رہا تھا، اس نے جوان مینڈکوں سے پوچھا، یہ تم سب کس بات کا جشن منا رہے ہو؟ مینڈکوں نے پُرجوش انداز میں کہا، شاید آپ کو معلوم نہیں کہ ’’سورج شادی کر رہا ہے۔‘‘

یہ سن کر اس بوڑھے مینڈک نے کہا بیوقوفو، اس میں خوشیاں منانے کا کیا جواز ہے، کیا تم غور نہیں کرتے؟ ان تالابوں جن میں‌ تم پھدکتے پھرتے ہو، کو خشک کرنے کے لیے کیا ایک ہی سورج کافی نہ تھا، ذرا سوچو اگر اس نے شادی کر لی تو پھر ہم سب کا انجام کیا ہوگا۔ یہ سورج، اس کی بیوی اور پھر اس کے ہونے والے بچّے مل کر ہمارا تالاب ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے تالابوں کو ریگستان میں بدل دیں گے۔ چنانچہ یہ شادی ہمارے لیے بربادی اور ہماری آنے والی نسلوں کے لیے موت کا پیغام ہے۔‘‘

ایسوپ کی اس حکایت سے معلوم ہوا کہ اکثر لوگ غور و فکر کے بجائے کسی بات پر فوری بہل جاتے ہیں‌ جس میں ان کا اپنا ہی نقصان چھپا ہوتا ہے۔ واقعی دنیا میں ایسے احمق لوگ بھی ہیں جو ان باتوں پر خوشیاں مناتے ہیں جو خود ان کے لیے خسارے کا باعث ہوتی ہیں۔

Comments

- Advertisement -