کابل بمقابلہ قندھار گروپ، افغانستان میں طالبان کی قیادت میں اختلافات بڑھنے لگے۔
برطانوی میڈیا کا کہنا ہے حالیہ دنوں میں ایسے اشارے ملے ہیں کہ افغان طالبان کےاندر سب اچھا نہیں ہے، نائب وزیر خارجہ شیر محمد عباس ستانکزئی کو خواتین کی تعلیم پر پابندی کیخلاف بیان کے بعد ملک چھوڑنا پڑا، ستانکزئی نے متحدہ عرب امارات میں اپنی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق وزیرداخلہ سراج حقانی جنوری میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے دورے کے بعد کابل نہیں لوٹے، سراج الدین حقانی نے ایک بیان میں کہا تھا اپنی رائے اور فکر کو عوام پر مسلط نہیں کرنا چاہیے، سارے نظام کو چیلنج کرنا، ہدف اور یرغمال بنانا درست نہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نائب وزیراعظم ملاعبدالغنی برادر بھی کئی ہفتوں سے افغانستان سے باہر ہیں، وزیر برائے پناہ گزین خلیل حقانی خودکش حملے میں جان کھو بیٹھے ہیں، حقانی گروپ ان کی موت کا الزام مخالف طالبان پر لگاتے ہیں۔
برطانوی میڈیا کا کہنا ہے سراج الدین حقانی کے لوگ کابل سے نکل چکے ہیں، طالبان امیر ہیبت اللہ اخوند قندھار میں موجود ہیں اور مزید جنگجو کابل لا رہے ہیں۔
مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے قیادت میں نظریاتی اختلافات کو تسلیم کیا ہے لیکن ان کے مطابق یہ معمول کی بات ہیں، قیادت میں کوئی جھگڑا نہیں اور نہ ہی کسی سنگین اختلاف کی علامت ہے۔
برطانوی میڈیا کا کہنا ہے طالبان حکومت کو اس وقت شدید معاشی مسائل درپیش ہیں۔ عام افغان مسائل کا حل مانگتا ہے، ایسے میں یہ اندرونی اختلافات مزید مشکلات پیدا کرسکتے ہیں۔