جمعہ, مئی 30, 2025
اشتہار

پاکستان میں لڑنا جائز نہیں، افغان طالبان کا فتنہ الخوارج کو انتباہ

اشتہار

حیرت انگیز

افغان طالبان کے کمانڈر سعید اللہ سعید نے فتنہ الخوارج کو انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں لڑنا جائز نہیں۔

پولیس اہلکاروں کی پاسنگ آؤٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افغان طالبان کے کمانڈر سعید اللہ سعید کا کہنا تھا کہ امیر کے حکم کیخلاف کسی بھی ملک خصوصاً پاکستان میں لڑنا جائز نہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ مختلف گروہوں میں شامل ہوکر بیرون ملک جہاد کرنے والے مجاہد نہیں، ایک سے دوسری جگہ حملے کرنے والے افراد کو مجاہد کہنا غلط ہے۔

افغان طالبان کے کمانڈر نے کہا کہ جہاد کا اعلان یا اجازت صرف ریاستی امیر کا اختیار ہے کسی گروہ یا فرد کا نہیں، ریاستی قیادت پاکستان نہ جانے کا حکم دے چکی اسکے باوجود جانا دینی نافرمانی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ گروہ کی وابستگی کی بنیاد پر جہاد شریعت کے مطابق فساد تصور کیا جائیگا، جہاد کے نام پر حملے کرنے والے گروہ شریعت، افغان امارات دونوں کے نافرمان ہیں۔

یاد رہے کہ رواں برس کے آغاز میں اقوام متحدہ کی رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ پاکستان میں دہشتگرد حملے بڑھنے کی وجہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو افغان طالبان کی مسلسل مالی اور لاجسٹک مدد ہے۔

اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی کی افغانستان میں موجودگی اور طاقت برقرار ہے، 2024 کے دوران اُس نے پاکستان میں 600 سے زائد حملے کیے، افغان طالبان ٹی ٹی پی کو ماہانہ 43 ہزار ڈالر فراہم کر رہے ہیں۔

رپورٹ میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ افغانستان کے صوبے کنڑ، ننگرہار، خوست اور پکتیکا میں ٹی ٹی پی کے نئے تربیتی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔

رپورٹ میں بلوچستان لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ کے داعش اور مشرقی ترکستان اسلامی تحریک سے گٹھ جوڑ اور اسے افغانستان سے ملنے والی مدد کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

روس نے افغان طالبان کو دہشت گرد گروپوں کی فہرست سے نکال دیا

خیال رہے کہ پاکستان کی جانب سے افغان حکومت پر مسلسل اس بات پر زور دیا جا رہا ہے کہ طالبان اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکیں لیکن اس کے باوجود افغان سرحد سے ٹی ٹی پی کے دہشتگرد مسلسل پاکستان میں حملے کر رہے ہیں اور پاکستان میں دہشتگردی میں افغان باشندوں کے ملوث ہونے کے ثبوت بھی افغان حکومت کو پیش کئے جاچکے ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں