تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

بھارت نے افغان خاتون رکن پارلیمنٹ کو ملک بدر کردیا

 نئی دہلی : دوستی کا راگ الاپنے والا بھارت مجبور افغان خواتین کی بھی مدد نہ کرسکا، افغانستان کی خاتون رکنِ پارلیمنٹ کو دہلی ایئر پورٹ سے ہی ملک بدر کردیا گیا۔

اس حوالے سے افغان خاتون رکن پارلیمنٹ رنگینا کارگر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دہلی ائیرپورٹ پہنچتے ہی مجھے ایسے ملک بدر کیا گیا جیسے میں کوئی بہت بڑی مجرم ہوں۔

افغان رکن پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ متعلقہ حکام نے اس اقدام کی کوئی ٹھوس وجہ بھی نہیں بیان کی۔ امید تھی کہ بھارتی حکومت افغان خواتین کی مدد کرے گی لیکن ایسا نہ ہوا۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق رنگینا کارگر20 اگست کی صبح دبئی کی پرواز سے براستہ استنبول بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے اندرا گاندھی ہوائی اڈے پر پہنچیں۔

رپورٹ کے مطابق خاتون رکن پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ انہیں نئی دہلی پہنچنے کے دو گھنٹے بعد آئی جی آئی ہوائی اڈے سے ڈی پورٹ کر دیا گیا اور اسی ائیرلائن کے ذریعے استنبول واپس بھیج دیا گیا۔

بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے رنگینا کارگر کا کہنا تھا کہ میں ماضی میں ایک ہی پاسپورٹ پر کئی بار ہندوستان کا سفر کر چکی ہوں لیکن اس بار مجھے انتظار کرنے کو کہا گیا، امیگریشن حکام نے کہا کہ انہیں اپنے اعلیٰ افسران سے مشورہ کرنا ہے۔

خاتون نے کہا کہ انہوں نے مجھے ایسے ملک بدر کیا جیسے میں کوئی مجرم ہوں، مجھے دبئی میں پاسپورٹ نہیں دیا گیا، یہ مجھے صرف استنبول میں دیا گیا تھا۔

رنگینا کارگر کا کہنا تھا کابل میں صورتحال بدل گئی ہے اور مجھے امید تھی کہ بھارتی حکومت افغان خواتین کی مدد کرے گی، لیکن مجھے اس حوالے سے کوئی علم نہیں کہ میرے ساتھ ایسا کیوں ہوا، شاید کابل کی سیاسی صورتحال تبدیل ہونے کی وجہ سے ایسا ہوا یا سکیورٹی خطرات کے باعث ایسا ہوا ہوگا۔

رنگینا نے مایوس کن لہجے میں کہا کہ میں نے گاندھی جی کے ہندوستان سے کبھی یہ توقع نہیں کی تھی، ائیرپورٹ پر مجھے کہا گیا کہ معذرت ہم آپ کے لیے کچھ نہیں کر سکتے۔

اپنی کابل واپسی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ میں فی الحال استنبول میں رہوں گی اور انتظار کروں گی کہ آگے کیا ہوتا ہے، طالبان کی حکومت قائم ہونے کے بعد ہی پتہ چل سکے گا کہ آیا وہ پارلیمنٹ میں خواتین کو بیٹھنے کی اجازت دیتے ہیں یا نہیں۔

Comments

- Advertisement -