تازہ ترین

طالبان حکومت میں افغان خواتین کی زندگیاں خطرے سے دوچار!

طالبان حکومت میں افغان کی خواتین کی زندگیوں کو اجیرن بنا دیا گیا، ترجمان اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان میں دوران زچگی ہر 2 گھنٹے میں ایک خاتون کی موت ہوتی ہے۔

ڈبلیو ایچ اورپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ افغانستان کو عالمی سطح پر زچگی اور بچوں کی شرح اموات کاسامنا ہے، 1 لاکھ بچوں کی پیدائش پر 638 خواتین موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔

ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ پاپولیشن فنڈ نے خبردار کیا کہ 2025 تک خاندانی منصوبہ بندی کلینک ختم ہوجائیں گے، افغانستان میں خواتین صحت کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ ماؤں اور بچوں کی شرح اموات میں اضافے کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔

وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق اگست2021میں طالبان کی واپسی نے صحت کے بحران کو مزید بڑھا دیا، خواتین کو بنیادی زندگی کے حقوق، تعلیم میں پابندیوں کا شدید سامنا ہے۔

خواتین کواسپتال جانے کیلئے پہاڑی راستہ استعمال کرنا پڑتا ہے، اس دوران وہ دم توڑ دیتی ہیں، سرکاری اسپتالوں تک رسائی نہ ہونے سے خواتین کو دوائیں خود لانا پڑتی ہیں۔

ڈیلیوری کی لاگت 2 ہزار افغانی روپے ہے جو بہت سے خاندانوں کی استطاعت سے باہر ہیں، ڈلیوری چارجز زیادہ ہونے سے 40 فیصدخواتین گھر، 80 فیصد دور دراز علاقوں میں بچے پیدا کرتی ہیں۔

بین الاقوامی سطح پر مودی سرکار کا اسلام مخالف پروپیگنڈا بے نقاب

2021 میں طالبان کے قبضے سے پہلے تشدد سے بچ جانے والی خواتین کیلئے 23 ریاستی سرپرستی مراکز تھے، طالبان حکومت خواتین کی صحت کو غیر ضروری سمجھتے ہوئے اسے مغربی تصور قرار دیتی ہے۔

Comments

- Advertisement -