افغانستان دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے جس کے بعد اس ملک سے جنم لینے والی دہشتگردی کی نئی لہر سے پڑوسی سمیت دیگر ممالک متاثر ہوئے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا نے اپنی رپورٹس میں کہا ہے افغانستان دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے اور افغانستان سے جنم لینے والی دہشتگردی کی نئی لہر سے پڑوسی ممالک سمیت دنیا کے دیگر ممالک بھی لپیٹ میں آ گئے ہیں۔
الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 2021 میں افغانستان سے امریکی انخلا اور طالبان رجیم کے بعد خطے میں امن وامان کی صورتحال بری طرح متاثرہوئی۔ افغانستان سے دہشتگردی کی نئی لہر جنم لے چکی ہے جس نے نہ صرف پڑوسی ممالک بلکہ دیگراہم ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ روس کے شہر ماسکو میں ہونے والا حالیہ حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ کئی دوسرے ممالک میں بھی دہشت گردی پھیلا رہا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ افغانستان کا خطے میں دہشتگردی کا واضح ثبوت یہ ہے کہ اسلامی ریاست خراسان نامی افغان صوبے میں موجود داعش نے روس میں ہونے والے حملوں اور دہشت گردی کی ذمے داری قبول کر لی۔ اس دہشتگرد واقعے میں 130 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
میڈیا رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسلامی ریاست خراسان کے دہشتگرد عناصر سوشل میڈیا پر بھی متحرک نظر آتے ہیں۔ ان کے سوشل میڈیا چینلز پر خراسان میں موجود داعش کے کارکنان روس میں ہونے والے حملے کا جشن منا رہے ہیں جب کہ چند روز قبل ایک اور ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں طالبان پاکستانیوں پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغانستان دہشت گردی کی افزائش کا گڑھ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے ساتھ افغانستان آئی ایس کے پی کی دہشتگردانہ سرگرمیوں اور ان کی طاقت میں نمایاں اضافہ ہوا۔ افغانستان میں داعش اور دوسری دہشتگرد تنظیموں کو طالبان کے دور حکومت میں ایک سازگار ماحول میسر ہوا ہے جس سے ان دہشتگردوں نے بھرپور فائدہ اٹھایا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا میں یہ بھی رپورٹ ہوا ہے کہ دیگر مشہور دہشت گرد گروہ جیسے مشرقی ترکستان اسلامی تحریک، جماعت انصار اللہ جس کو تاجکستانی طالبان کے نام سے جانا جاتا ہے، تحریک طالبان پاکستان اور افغانستان میں درجنوں دیگر گروہوں کو طالبان حکومت کی حمایت حاصل ہے جب کہ افغانستان میں پناہ گزین دہشتگردوں نے افغان شہریت بھی لے رکھی ہے،
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ افغانستان میں 20 سے زائد دہشت گرد گروہ بلا امتیاز کام کر رہے ہیں جو علاقائی اور عالمی مقاصد کے لیے منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ حالیہ تناظر میں دیکھا جائے تو افغانستان دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ ہونے کے ساتھ ساتھ بڑے اہم مطلوب دہشتگردوں کی جنت بن چکا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان تو کئی دہائیوں سے افغان دہشتگردی سے متاثر ہے ہی، مگر اب پورا خطہ بھی افغان سر زمین سے ہونے والی دہشتگردی کی لپیٹ میں آ چکا ہے۔