کابل: افغان حکومت کا حزب اسلامی عسکریت پسند گروپ کے ساتھ جنگ بندی کےمعاہدے پر دستخط،چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے نائب محمد خان کا کہنا تھا کہ معاہدہ ملک میں امن کے قیام کے لیے مثبت قدم ہے.
تفصیلات کےمطابق حزب اسلامی کے رہنما گلبدین حکمت یار پرافغان خانہ جنگی میں وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں کا الزام ہے، جبکہ امریکہ کی جانب سے گلبدین حکمت یار کا نام اب بھی عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل ہے.
افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے نائب محمد خان کا معاہدے سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت کا حزب اسلامی سے معاہدہ مثبت قدم ہے تاہم اس پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے،اُن کامزید کہنا تھا کہ ہم پُرامید ہیں اور معاہدے کی حمایت کرتےہیں،
افغان صدر اشرف غنی کے ترجمان نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ پہلے مرحلے میں معاہدے کی توثیق کرتے ہیں تاہم معاہد ہ صدر کی جانب سے دستخط نہیں کیا گیا.
یاد رہے معاہدے کا اعلان پاکستان، امریکہ، چین اور افغانستان کی امن کے حوالے سے متعدد مذاکرات کے بعدسامنے آیا ہے.
افغان حکومت کو حزب اسلامی سے معاہدے پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے.
افغان حکومت سے معاہدے کی صورت میں حزب اسلامی کواستثنیٰ حاصل ہوگا، جس طرح 2007 میں جنگی جرائم میں ملوث لوگوں کو استثنیٰ دیا گیا تھا، اور افغان حکومت کی جانب سے قیدیوں کو رہا بھی کیا جائے گا.
افغان حکومت اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ سے حزب اسلامی کا نام ہٹانے کے لیے کام کریں گے.
یاد رہے کہ 2003 میں امریکہ کی جانب سے گلبدین حکمت یار کا نام دہشت گرد فہرست میں شامل کیا گیا تھا ان پر القاعدہ اور طالبان کی طرف سے حملوں کی حمایت کرنے کا الزام تھا.
واضح رہے کہ 2013 میں کابل بم دھماکے میں دو امریکی سپاہی اور چار امریکی شہری جاں بحق ہوگئے تھے، حملے کا الزام حزب اسلامی پر لگایا گیا تھا.