کراچی: اے آر وائی ڈیجیٹل کے تحت شانِ رمضان نشریات میں جنید جمشید کی شہادت کے بعد شاہد آفریدی پروگرام حصہ بنیں گے جبکہ اقرار الحسن بھی میزبان وسیم بادامی کے ساتھ ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق رمضان المبارک کی آمد آمد ہے، اے آروائی ڈیجیٹل کے تحت چلنے والے عوام کے پسندیدہ ترین پروگرام ’شانِ رمضان‘ کے پرومو کی شوٹنگ کا آغاز کردیا گیا۔ اے آر وائی ڈیجیٹل کے تحت عوام کے پسندیدہ ترین پروگرام ’شانِ رمضان‘ کے پرومو ریکارڈنگ کے موقع پر میزبان وسیم بادامی نے ویڈیو پیغام جاری کیا، جس میں انہوں نے جنید جمشید کے بچھڑنے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ’’یہ سب قانون قدرت ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں آنے والے ہرشخص کو جانا ہے، یہ وقت میرے لیے کٹھن ہے کیونکہ گزشتہ سال جنید جمشید ہمارے ساتھ موجود تھے‘‘۔
وسیم بادامی نے ساتھ ہی ایک بڑا اعلان بھی کیا کہ ’’نیکی کا کاررواں چونکہ چلتا رہتا ہے اس لیے امسال ہمارے ساتھ جنید بھائی کی جگہ پاکستان کی شان ہمارے پروگرام کا حصہ ہوگی ‘‘۔
ویڈیو دیکھیں
اقرار الحسن امسال بھی شانِ رمضان کا حصہ ہوں گے انہوں نے اعلان کیا کہ ’’شانِ پاکستان شاہد خان آفریدی (شاہد آفریدی فاؤنڈیشن) کے بینر تلے ہمارے ساتھ پروگرام میں موجود ہوں گے اور وہ اس نیکی کے کام کو آگے بڑھائیں گے۔
اس موقع پر کراچی کنگز کے صدر اور پاکستان کے سپر اسٹار شاہد آفریدی نے پروگرام میں موقع ملنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اے آر وائی کا خصوصی شکریہ ادا کیا کہ ایک ایسا پلیٹ فارم موجود ہے جہاں سے مستحق افراد کی مدد ہوتی ہے۔
شاہد آفریدی نے مداحوں کے نام خصوصی پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’’آنے والے رمضان کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اس کو اچھی طرح گزاریں پیار محبت کے ساتھ رہیں اور جس مقصد کے لیے شانِ رمضان کا پروگرام سجایا جارہا ہے اُس میں ہماری مدد کریں‘‘۔
یاد رہے اے آر وائی ڈیجیٹل کے تحت پیش ہونے والے پروگرام شانِ رمضان میں میزبان وسیم بادامی کے ہمراہ جنید جمشید فرائض سرانجام دیتے تھے تاہم وہ گزشتہ برس فضائی حادثے میں شہید ہوگئے۔ جنید جمشید عوام کے بچھڑنے کا غم آج بھی اُن کے اہل خانہ کی طرح مداحوں کے دلوں میں موجود ہے۔
واضح رہے شان رمضان پروگرام کے تحت حاضرین میں تحفے تحائف تقسیم کیے جاتے ہیں جبکہ غرباء کی مدد کے لیے بھی اس پروگرام کی اپنی پہچان ہے، نوجوانوں کا حوصلہ بڑھانے کے تقریری اور شاعری مقابلے کے ایونٹ بھی رکھے جاتے ہیں جبکہ مختلف مکاتب مسالک سے تعلق رکھنے والے علمائے اکرام مختلف مسائل پر گفتگو کرتے ہیں اور سحر و افطار کے موقع پر خصوصی دعائیں بھی کی جاتی ہیں۔