جڑانوالہ : سانحہ جڑانوالہ کے 4روز بعد مارکیٹیں معمول کے مطابق کھلنے لگیں اور ٹرانسپورٹ کاسلسلہ شروع ہوگیا جبکہ گھروں کو چھوڑ کر جانے والے مسیحی برادری کے لوگ بھی واپس آنے لگے۔
تفصیلات کے مطابق سانحہ کے چار روز بعد جڑانوالہ میں حالات معمول پر آنے لگے، ٹرانسپورٹ چلنے لگیں اور مارکیٹیں معمول کے مطابق کھُلنے لگیں۔
گھروں کو چھوڑ کر جانے والے مسیحی برادری کے افراد بھی واپس آرہے ہیں تاہم شہرمیں پولیس اور رینجرز کا گشت جاری ہے اور مقدمےمیں نامزد افراد کی گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
کرسچن کالونی کے اجڑےمکین گھروں کو واپس لوٹ آئے تو زندگی بھرکی جمع پونجی کوراکھ ہوا دیکھ کر پھوٹ پھوٹ کر روتے رہے۔
متاثرین نے درد بھری داستان سناتے ہوئے سوال کیا ایک کی غلطی کی سزا سب کو دیناانصاف ہے؟ متاثرہ خواتین نے کہا کہ بچوں کی جان بچانے کےلیےسب کچھ چھوڑکربھاگے۔سروں پر دوپٹےنہیں تھےپیروں میں چپلیں نہیں تھیں۔
مکینوں نے کہا انٹرنیٹ پردیکھ رہے تھےکہ کیا چل رہاہےاب آکردیکھاہےتو ہمارا توبچاہی کچھ نہیں۔ پتہ نہیں کہاں سےلوگ آئےسب کچھ جلادیاجوبچا۔ لوٹ کرلےگئے۔ محنت مشقت سےگھربنائے۔۔۔ اب کیسےبنایئں گے۔
متاثرہ نوجوان نے بتایا کہ حالات خراب ہوئےتوہمارےعلاقےکی مسلم کمیونٹی نےسپورٹ کی ہمیں یہاں سےنکالا، باہرسےآںےوالوں نےیہ قیامت ڈھائی۔
دوسری جانب نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نےکہا ہے کہ جن کے گھر تباہ ہوئے اُن کو امداد دیں گے تاکہ وہ اپنے گھر بنواسکیں۔
نگراں وزیراطلاعات مرتضی سولنگی کا کہنا تھا کہ ذمےداروں کو ہرگزنہیں بخشیں گے جبکہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نےتحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانےکامطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ متاثرین کو معاوضہ دیاجائے گھراور چرچ تعمیرکئے جائیں۔