برازیلا: برازیل کی حکومت نے رضاکار کی مبینہ موت کا معمہ حل ہونے کے بعد چینی کمپنی کو ایک بار پھر کرونا ویکسین کے ٹرائل جاری رکھنے کی منظوری دے دی۔
برازیل کے ہیلتھ کنٹرولر نے برطانوی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ’محکمہ صحت نے کرونا کے حوالے سے بنائی جانے والی کرونا ویکسین کے ٹرائل کی اجازت پہلے ہی دے دی تھی البتہ گزشتہ دنوں اُن کو روک دیا تھا‘۔
انہوں نے بتایا کہ برازیل کے معروف ادارے کی جانب سے اجاگر کیے جانے والے سنگین واقعے کے بعد ٹرائلز پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ ویکسین کے ٹرائلز کے لیے خود کورضاکارانہ طور پر پیش کرنے والے نوجوان کی مبینہ موت ہوئی تھی جس کے بعد انویسہ انسٹی ٹیوٹ نے اس معاملے کو اجاگر کیا تو ٹرائلز کو روک دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: کرونا ویکسین بنانے والی کمپنی نے ایشیائی ممالک کو خوفناک خبر سنادی
مبینہ طور پر ویکسین سے مرنے والے رضاکار کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ بات ثانت نہیں ہوسکی کہ ویکسین کی وجہ سے نوجوان کی موت واقع ہوئی۔
انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ’ویکسین کے ٹرائلز روکنے کا مقصد پیداواری یا ناقص میعار نہیں ہے کیونکہ ویکسین مؤثر اور مفید ثابت ہوئی ہے‘۔
واضح رہے کہ برازیل کے صدر جائر بولسنارو نے ویکسین کے ٹرائلز کو برازیل کی بڑی فتح قرار دیا تھا مگر پھر رضاکار کی موت کے بعد ملک بھر میں بے بنیاد باتیں شروع ہوگئیں تھیں جس کی وجہ سے حکومت کو ٹرائلز فوری طور پر روکنے پڑے تھے۔
واضح رہے کہ چین کی دوا ساز کپنی ’سنووک بائیوٹیک’ نے کرونا کے حوالے سے ویکسین تیار کی ہے جس کے ٹرائلز آخری مراحل میں ہیں۔