پیر, جولائی 8, 2024
اشتہار

آگرہ کی جامع مسجد بھی انتہاء پسندوں کے نشانے پر، مورتی کے نشان کا دعویٰ

اشتہار

حیرت انگیز

پریاگ راج: دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کے دعویدار بھارت میں مسلمانوں پر زمین تنگ کردی گئی ہے۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق الہ آباد ہائی کورٹ میں ایک درخواست جمع کرائی گئی ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آگرہ کی جامع مسجد کی سیڑھیوں پر کرشن کی مورتی کے نشان موجود ہیں۔

ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی درخواست میں اے ایس آئی (آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا) کے ذریعہ جامع مسجد کا سروے کرانے اور ایڈوکیٹ کمشنر کے ذریعہ تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

- Advertisement -

جمعرات کو جسٹس مینک کمار جین کی بنچ میں آگرہ کے وکیل مہیندر کمار سنگھ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران عیدگاہ کمیٹی نے بھی اس کیس میں فریق بننے کے لیے عدالت میں درخواست جمع کرادی ہے۔

درخواست گزار مہیندر پرتاپ سنگھ کی جانب سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے عدالت میں اپنا کیس پیش کیا۔ عدالت نے آئندہ سماعت کے لیے 5 اگست کی تاریخ مقرر کی ہے۔

ہائیکورٹ میں جمع کرائی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ اورنگ زیب نے 1670 میں یہاں ایک مندر کو گرادیا تھا، مندر کے مرکزی حصے میں واقع کرشن کی مورتی کو آگرہ کی جامع مسجد کی سیڑھیوں پر چنوا یا گیا تھا، ہندو عقیدے کو ٹھیس پہنچانے کی نیت سے اورنگ زیب نے ایسا کیا۔

درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس کی تحقیقات کے لیے ایڈوکیٹ کمشنر کا تقرر کیا جائے اور اے ایس آئی سروے کرایا جائے۔ مورتی کو جامع مسجد سے ہٹا کر کرشن کی جائے پیدائش متھرا میں دوبارہ نصب کیا جائے۔اے ایس آئی کے وکیل نے اس معاملے میں جواب داخل کرنے کے لیے وقت مانگ لیا ہے۔

انتہا پسند ہندو بے قابو، مسلمان کے گھر کی چھت پر مورتی نصب کرنے کی کوشش

اپنے دعوے کی حمایت میں درخواست گزار مہندر پرتاپ سنگھ نے کئی مورخین کی کتابوں کا حوالہ دیا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں