الیکشن ایکٹ میں ترامیم کے معاملے پر انتخابی اصلاحات کمیٹی کا اجلاس ختم ہوگیا ہے جس میں نگراں حکومت کو وسیع اور لامحدود اختیارات نہ دینے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
اے ار وائی نیوز کے مطابق حکومت کی جانب سے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا بل آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیا جانا ہے جس میں شق 230 کے ذریعے نگراں حکومت کو لامحدود اختیارات دینے کے حوالے سے بات کی گئی تاہم اتحادی جماعتوں کے اعتراض پر بل کو پیش کرنے سے قبل انتخابی اصلاحات کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں اس شق پر اختلاف ختم کر لیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ اجلاس میں الیکشن ایکٹ کی شق 230 جس کے تحت نگراں حکومت کو لا محدود اختیارات دیے جانے تھے اس پر اتحادی جماعتوں کے درمیان بحث ومباحثہ ہوا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ نگراں حکومت کو وسیع اور لامحدود اختیارات نہیں دیے جائیں گے۔
تاہم ملکی معاشی صورتحال کے تناظر میں یہ طے کیا گیا ہے کہ روزمرہ کی بنیاد پر نگراں حکومت کو ایسے ناگزیر معاملات دیکھنے کا اختیار ہوگا جیسے آئی ایم ایف یا دیگر ضروری معاملات ہوں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں پی پی کی جانب سے نوید قمر نے شرکت کی اور انہوں نے بھی اس سے اتفاق کیا ہے۔ تحفظات کے ختم ہونے کے بعد اب پی پی اور جے یو آئی ف پارلیمنٹ میں بل کی حمایت میں ووٹ دے گی۔
اس اتفاق رائے کے بعد وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ الیکشن ایکٹ میں وہ ترامیم کی جا رہی ہیں جن پر سو فیصد اتفاق ہے۔ الیکشن ایکٹ کی شق 230 پر سلیم مانڈوی والا کی ترمیم بڑی بہترہے اور ہم سلیم مانڈوی والا کی جانب سے دی گئی ترمیم کی حمایت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاق نے اتحادیوں اور اپوزیشن کی طرف سے نکات کو دیکھ کر نیا ڈرافٹ تیار کر لیا ہے اور اس میں سیکشن 230 کے سوا جتنی شق شامل کی گئی ہیں ان پر کسی کو اعتراض نہیں تھا۔ ترامیم کو 230سیکشن کی حد تک دوبارہ دیکھا گیا۔
وزیر قانون نے کہا کہ جو پراجیکٹ جاری ہیں نگراں دور میں ان پر ضرورت کے مطابق ایکشن لیا جاسکتا ہے۔ آج دوبارہ بحث کرنے کے بعد تقرر و تبادلے کو واپس لے لیا گیا ہے۔ شفاف انتخابات کے حوالے سے گزشتہ تجربے کو دیکھتے ہوئے یہ اصلاحات کی گئی ہیں۔
ایاز صادق نے بتایا کہ نگراں حکومت کے اختیارات محدود ہوں گے وہ کوئی نیا معاہدہ نہیں کر سکے گی لیکن اس کو دو اور سہ فریقی معاہدوں کا اختیار ہوگا۔ اس کے علاوہ پہلے سے جاری منصوبوں پر اداروں سے بات کرنے کا اختیار ہوگا۔