اتوار, ستمبر 8, 2024
اشتہار

آئی پی پیز سے کیے گئے معاہدوں کا حل کیا ہے؟ ماہر قانون نے بتا دیا

اشتہار

حیرت انگیز

بجلی کے حالیہ بلوں میں بے تحاشہ اضافے کی ذمہ دار انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو قرار دیتے ہوئے ان کے ساتھ کیے گئے معاہدوں پر کڑی تنقید کی جارہی ہے۔

قانونی ماہرین کے مطابق آئی پی پیز سے کیے گئے معاہدے 2050 تک چلیں گے، آخر اس کا حل کیا ہے؟ اس سلسلے میں قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ مذکورہ مسئلے کے حل کیلئے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظرثانی کی شدید ضرورت ہے۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’دی رپورٹرز‘میں بین الاقوامی ماہر قانون حافظ احسان احمد نے کہا کہ سب سے پہلے حکومت اس بات کا تہیہ کرلے کہ کسی بھی آئی پی پی کے ساتھ کیے گئے معاہدے کی مدت میں توسیع نہیں کی جائے گی۔

- Advertisement -

انہوں نے بتایا کہ کچھ اس طرح کی افواہیں بھی گردش کررہی ہیں کہ جن آئی پی پپیز کے معاہدوں کی مدت پوری ہونے والی ہے یا ہوچکی ہے ان میں توسیع کی گنجائش نکالی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بات ٹھیک ہے کہ کوئی بھی معاہدہ یکطرفہ طور پر منسوخ نہیں کیا جاسکتا لیکن ان معاہدوں کو ان پیرا میٹرز کے اندر استعمال کیا جاسکتا ہے جیسے کہ ان آئی پی پیز کے پیچھے کون سی طاقتیں ہیں اس کے ساتھ ساتھ ان کمپنیز کے ہیٹ آڈٹ، ٹیکس اور فرانزک آڈٹس کیے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہیٹ آڈٹ سے مراد یہ ہے کہ مثال کے طور پر اگر کوئی بجلی گھر 10میگا واٹ بجلی بنا سکتا ہے لیکن کاغذات میں اس نے 15 میگاواٹ لکھا ہوا ہے، اسی صورت میں ان پر ہاتھ ڈالا جاسکتا ہے، اگر حکومت ایسا نہیں کرپاتی یا ان سے بات نہیں کرتی تو یہ لوگ حکومت کو عالمی قوانین سے ڈراتے رہیں گے۔

حافظ احسان احمد نے کہا کہ اس تمام صورتحال کے باوجود آئی پی پیز کی جانب سے کسی قسم کا ردعمل سامنے نہیں آرہا بلکہ اس کے برعکس حکومتی عہدایداران ٹی وی پر آکر ان کے ترجمان بنے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات سب جانتے ہیں کہ ان معاہدوں میں سراسر دھوکہ ہے اس میں اختیارات کو استعمال کیا گیا، لہٰذا ان میں کچھ تینکی خامیاں بھی ہیں جن کی نشاندہی کرکے اس مسئلہ کا حل نکالا جاسکتا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں