تازہ ترین

نئی دلی میں جی 20 اجلاس سے پہلے ہندو عیسائی فسادات میں شدت آگئی

نئی دہلی : بھارت میں ستمبر میں ہونے والے جی 20 اجلاس سے پہلے ہی فسادات شدت اختیار کرگئے، جی 20اجلاس میں امریکا سمیت کئی ممالک کے سربراہوں نے شرکت کرنی ہے۔

تفصیلات کے مطابق نئی دلی میں جی 20اجلاس سے پہلے ہندو عیسائی فسادات میں شدت آگئی ، ستمبر میں ہونے والے جی20 اجلاس سے پہلے ہی فسادات شدت اختیارکرتے جا رہے ہیں۔

جی 20اجلاس میں امریکا سمیت کئی ممالک کے سربراہوں نے شرکت کرنی ہے، سوال یہ اٹھتا ہے کیا ایسےماحول میں جی 20اجلاس میں شرکت کرنامناسب ہے؟

عیسائیوں پر ہونیوالا تشدد منی پور سے شروع ہوا اور اب نئی دلی تک پھیل گیا ہے ، 20 اگست کو نئی دلی میں عبادت میں مصروف عیسائیوں پر35 سے 40 مسلح افراد کا حملہ ہوا ، مسلح حملہ آورتلواروں،ڈنڈوں اور سریوں سے لیس تھے، حملہ آوروں کاتعلق آر ایس ایس،وی ایچ پی،بجرنگ دل جیسی ہندوانتہا پسند تنظیموں سے تھا۔

ہندو انتہا پسندوں نے چرچ کے احاطےمیں توڑ پھوڑ کی اور مقدس اوراق کو بھی پھاڑ دیا ، ناصرف مرد عیسائیوں پرتشددکیا گیا بلکہ کچھ خواتین کوبرہنہ بھی کیا گیاجو شرمناک فعل تھا، حملہ آوروں کادعویٰ تھا بھارت ہندو ملک ہے دوسرے مذاہبِ کی سرگرمیوں کی اجازت نہیں۔

ہندو انتہا پسندوں نےمسیحی برادری پر ہندوؤں کےمذہب کی تبدیلی کی کوششوں کاالزام لگایا اور مسیحی برادری پرہندو اکثریتی علاقے میں ان کی عبادات پر اعتراض کیا۔

جس کے بعد عیسائی برادری نےتھانےمیں شکایت درج کرائی تو 300انتہا پسندوں نے تھانےکے باہر احتجاج کیا۔

رواں سال بھارت میں عیسائیوں کیخلاف 400 حملے ریکارڈ کیے جا چکے ہیں اور تشدد میں اضافے کا رجحان ہے ، بھارت میں اقلیتوں اور خواتین کےعدم تحفظ کایہ تازہ واقعہ ایک عرصےسےجاری سلسلے کی کڑی ہے۔

منی پور میں بھی ہندوؤں کی پُرتشدد کارروائیوں سے سیکڑوں عیسائی جاں بحق اور متعددچرچ تباہ ہوچکے ہیں، ہندو انتہا پسندوں کی بڑھتی کارروائیوں سے بھارت کی مسلمان،عیسائی،سکھ اوربیشتراقلیتیں نشانہ بن رہی ہیں۔

بھارت اقلیتوں کیلئےمکمل غیر محفوظ ملک بن چکا ہے ، جس کی جی 20اجلاس میں بھی بھرپور مذمت ہونی چاہیے۔

Comments

- Advertisement -