تازہ ترین

جام شورو انڈس ہائی وے پر خوفناک حادثہ، 6 افراد جاں بحق

دادو : جام شورو انڈس ہائی وے پر ٹریفک...

آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان معاہدے پر امریکا کا ردعمل

واشنگٹن: امریکا نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)...

مسلح افواج کو قوم کی حمایت حاصل ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

ملت ایکسپریس واقعہ : خاتون کی موت کے حوالے سے ترجمان ریلویز کا اہم بیان آگیا

ترجمان ریلویز بابر رضا کا ملت ایکسپریس واقعے میں...

سنا ہے دن کو اسے تتلیاں ستاتی ہیں

احمد فراز اپنے عہد کے مقبول ترین شاعروں میں سے ایک ہیں جن کی آج برسی منائی جارہی ہے۔

احمد فراز کا رومانوی کلام اور مزاحمتی شاعری ان کی وجہِ شہرت ہے۔ ان کے مقبولِ عام کلام سے چند اشعار باذوق قارئین کی نذر ہیں۔

سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں
سو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے
سو اپنے آپ کو برباد کر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے درد کی گاہک ہے چشمِ ناز اس کی
سو ہم بھی اس کی گلی سے گزر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے اس کو بھی ہے شعر و شاعری سے شغف
سو ہم بھی معجزے اپنے ہنر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے بولے تو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں
یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے رات اسے چاند تکتا رہتا ہے
ستارے بام فلک سے اتر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے دن کو اسے تتلیاں ستاتی ہیں
سنا ہے رات کو جگنو ٹھہر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے حشر ہیں اس کی غزال سی آنکھیں
سنا ہے اس کو ہرن دشت بھر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے اس کی سیہ چشمگی قیامت ہے
سو اس کو سرمہ فروش آہ بھر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے اس کے لبوں سے گلاب جلتے ہیں
سو ہم بہار پہ الزام دھر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے آئنہ تمثال ہے جبیں اس کی
جو سادہ دل ہیں اسے بن سنور کے دیکھتے ہیں

سنا ہے اس کے بدن کی تراش ایسی ہے
کہ پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ہیں

بس اک نگاہ سے لٹتا ہے قافلہ دل کا
سو رہروانِ تمنا بھی ڈر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے اس کے شبستاں سے متصل ہے بہشت
مکیں ادھر کے بھی جلوے ادھر کے دیکھتے ہیں

رکے تو گردشیں اس کا طواف کرتی ہیں
چلے تو اس کو زمانے ٹھہر کے دیکھتے ہیں

کہانیاں ہی سہی سب مبالغے ہی سہی
اگر وہ خواب ہے تعبیر کر کے دیکھتے ہیں

اب اس کے شہر میں ٹھہریں کہ کوچ کر جائیں
فرازؔ آؤ ستارے سفر کے دیکھتے ہیں

Comments

- Advertisement -