ٹیکنالوجی کی ترقی کی جدید شکل مصنوعی ذہانت جس کو اے آئی بھی کہا جاتا ہے تاہم اب یہی ایجاد انسانی معاشرے کے لیے خطرناک ثابت ہو رہی ہے۔
ٹیکنالوجی کی ترقی کی جدید شکل مصنوعی ذہانت (آرٹیفشل انٹیلجنس) جس کو مختصراً اے آئی بھی کہا جاتا ہے۔ اے آئی جہاں مختلف شعبوں میں انسانوں کے لیے مددگار ثابت ہو رہا ہے وہیں دنیا کے جدید ترین اے آئی ماڈلز میں تشویشناک رویے بھی سامنے آ رہے ہیں، جو مستقبل میں انسانی معاشرے کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا نے اے ایف پی کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ جدید اے آئی ماڈلز جھوٹ بولنا، بلیک میلنگ، سازشیں کرنا اور خود کو بچانے کے لیے خطرناک تدبیریں سیکھ رہے ہیں اور اب وہ اپنے تخلیق کاروں کو دھمکانے بھی لگا ہے
رپورٹ کے مطابق اوپن اے آئی کے ماڈل نے خود کو خفیہ طور پر بیرونی سرور پر منتقل کرنے کی کوشش کی اور رنگے ہاتھوں پکڑے جانے پر جھوٹ کا سہارا لیتے ہوئے اس سے یکسر انکار کر دیا۔
The world’s most advanced AI models are exhibiting troubling new behaviors – lying, scheming, and even threatening their creators to achieve their goals. https://t.co/bsakQ8W6CN pic.twitter.com/ANqmHiCGsZ
— AFP News Agency (@AFP) June 29, 2025
صرف اتنا ہی نہیں بلکہ ایک اور اے آئی ماڈل انٹروپک نے خود کو بند کیے جانے پر انجینئر کو سنگین دھمکی بھی دی۔ انتھروپک کی تازہ ترین تخلیق کلاڈ 4 نے ایک انجینئر کو بلیک میل کیا اور اس کے غیر ازدواجی تعلقات کو ظاہر کرنے کی دھمکی دے ڈالی۔
یہ واقعات واضح کرتے ہیں کہ اے آئی ٹیکنالوجی کی رفتار کے مقابلے میں ماہرین کی گرفت اب بھی کمزور ہے، اور ان ماڈلز کے رویوں پر مکمل قابو حاصل نہیں ہو سکا ہے۔ جب کہ اے آئی محققین اب تک مکمل طور پر یہ سمجھ نہیں پائے کہ ان کی تخلیقات کام کیسے کرتی ہیں۔
مذکورہ صورتحال پر ہانگ کانگ یونیورسٹی کے پروفیسر سائمن گولڈسٹین کا کہنا ہے کہ یہ نئے ماڈل خاص طور پر اس طرح کے پریشان کن اشتعال کا شکار ہیں۔
جب کہ ایک تشخیصی تنظیم ایم ای ٹی آر کے مائیکل چن نے اس صورتحال پر دنیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہےکہ اب یہ ایک کھلا سوال بن گیا ہےکہ مستقبل میں زیادہ قابل اے آئی ماڈلز کا رجحان ایمانداری یا دھوکا دہی کی طرف ہوگا۔
اس کے علاوہ اپالو ریسرچ کے شریک بانی کا کہنا ہے کہ صارفین نے شکایت کی ہے کہ نئے اے آئی ماڈلز "ان سے جھوٹ بول رہے ہیں اور ثبوت پیش کر رہے ہیں”۔