ٹیکنالوجی کی دنیا میں انقلاب آ گیا چین نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس میں ایک قدم اور آگے بڑھا دیا جس کے بعد اب اے آئی اپنے فیصلے خود کرنے کے قابل ہوگیا۔
دنیا تیزی سے مصنوعی ذہانت کے میدان میں ترقی کر رہی ہے۔ چین نے اس میں ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک اور اہم پیش رفت کی ہے اور ایسا اے آئی ماڈل روبوٹ تیار کیا ہے جس کو کسی ہدایت کی ضرورت نہیں بلکہ وہ اپنے فیصلے خود کر سکے گا۔
چین جس نے گزشتہ ماہ ڈیپ سیک متعارف کرا کے دنیا بھر میں تہلکہ مچا دیا تھا اب مصنوعی ذہانت کے میدان میں ایک اور سنگ میل عبورکر کے سب کو حیرت زدہ کر دیا ہے۔
پڑوسی دوست ملک چین نے ڈیپ سیک کے بعد نیا جدید ترین اے آئی ماڈل مینس ’’Manus‘‘ لانچ کردیا ہے۔
یہ محض ایک چیٹ بوٹ یا سرچ انجن نہیں، بلکہ پہلا خودمختار اے آئی ماڈل ہے جو خود فیصلے کرتا، منصوبے بناتا اور بغیر انسانی ہدایات کے کام مکمل کرتا ہے۔
یہ جدید ماڈل علی بابا کی ذیلی کمپنی مانیکا نے تیار کیا ہے۔ یہ کمپنی پہلے ہی ڈیپ سیک جیسے انقلابی ماڈلز کے ذریعے چین کی تکنیکی برتری کو دنیا ثابت کر چکی ہے۔
مینس کو جدید ترین اجینٹک "agentic” ماڈلز کے برابر سمجھا جا رہا ہے، جس نے چین کو اے آئی کی عالمی دوڑ میں صفِ اول میں لا کھڑا کیا ہے۔
اس ویڈیو میں Manus AI کے عروج، اس کی تکنیکی ترقی، حقیقی دنیا کی ایپلی کیشنز، اور AI زمین کی تزئین میں خود مختار ایجنٹوں کے بڑھتے ہوئے اثرات کا احاطہ کیا گیا ہے۔
مسجد الحرام میں ’’فتویٰ روبوٹ‘‘ نصب، مختلف زبانوں میں جوابات دیں گے!