غزہ میں انسانی امداد تک رسائی کیلیے فلسطینیوں کو مختصر وقت دیا جاتا ہے جبکہ ٹائم ختم ہونے پر اسرائیلی فوجی فائرنگ شروع کر دیتے ہیں۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے غزہ میں موجود صحافی ہانی محمود نے امداد کے متلاشی فلسطینیوں پر اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے گولیاں برسانے کے واقعات کا آنکھوں دیکھا حال بتا دیا۔
ہانی محمود نے بتایا کہ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کے زیر انتظام امداد کی تقسیم کے مراکز ایسی جگہ قائم کیے جاتے ہیں جہاں اسرائیلی افواج اپنے ٹینکوں، بکتر بند گاڑیوں اور آس پاس سنائپرز کے ساتھ تعینات ہیں۔
ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں
صحافی کے مطابق جب بھی فلسطینیوں کی بڑی تعداد جمع ہوتی ہے تو یہ لوگ حملہ کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پریشان کن بات یہ ہے کہ مراکز پر ایک کھڑکی سے امداد وصولی کیلیے لوگوں کو صرف 20 منٹس کا وقت دیا جاتا ہے تاکہ جو کچھ بھی دستیاب ہو وہ لے سکیں۔
’جیسے ہی 20 منٹس کا وقت ختم ہوتا ہے تو اکثر فائرنگ شروع کر دی جاتی ہے۔ یہی ایک بنیادی وجہ ہے کہ ہم ان مراکز میں لوگوں کی بڑی تعداد کو شہید ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔‘
ہانی محمود کے مطابق اس خطرے کے باوجود فلسطینی امداد کیلیے ان مراکز کا رُخ کرتے ہیں کیونکہ اگر وہ کھانا نہیں لائیں گے تو ان کے بچے بھوک سے ترستے رہیں گے۔