اسرائیل کی جانب سے عالمی دباؤ کے بعد یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ 100 امدادی ٹرکوں کو غزہ جانے کی اجازت دے دی ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کی بندش کے باعث اسرائیل کو متعدد ممالک کی جانب سے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔
رپورٹس کے مطابق برطانیہ نے اسرائیل سے آزادانہ تجارتی معاہدے پر بات چیت روک دی ہے جب کہ یورپی یونین نے بھی اسرائیل سے آزادانہ تجارتی معاہدے پر نظرثانی کا فیصلہ کیا۔
تاہم اسرائیل کی جانب سے عالمی دباؤکے بعد دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اس نے 100 امدادی ٹرکوں کو غزہ جانے کی اجازت دے دی ہے۔
اسرائیل کے مطابق بدھ کے روز آٹا،بچوں کی خوراک اور طبی سازو سامان لے جانے والے 100 امدادی ٹرکوں کو غزہ کی پٹی میں داخلے کی اجازت دی گئی۔
تاہم اسرائیل کے دعوؤں پر اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اب تک ضرورت مند افراد تک کوئی امداد نہیں پہنچی ہے۔
برطانیہ کی حکومت نے 4 ملین پاؤنڈ (5.37 ملین ڈالر) کی انسانی امداد غزہ میں بھیجنے کا وعدہ کیا ہے کیونکہ انکلیو میں حالات خراب ہو رہے ہیں۔
یہ اعلان برطانیہ کے سکریٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی کی جانب سے جنگ کے دوران برطانیہ کی طرف سے اسرائیل پر آنے والی کچھ سخت ترین سرکاری تنقید کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے، جس میں اسرائیلی اقدامات کو ”شیطانی”اور ”قاتلانہ”قرار دیا گیا تھا۔
یہ اس وقت بھی آیا جب برطانیہ کی وزیر برائے ترقی جینی چیپ مین اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی سرزمین کا دورہ کر رہی ہیں۔
واضح رہے کہ برطانیہ نے غزہ کی مسلسل ناکہ بندی اور امداد کی ترسیل کو روکنے پر گزشتہ روز اسرائیل کے ساتھ نئے فری ٹریڈ مذاکرات معطل کر دیے تھے۔
پوپ لیو نے غزہ میں امداد کی فراہمی بحال کرنے کی اپیل کردی
اس کے علاوہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اسرائیل کو سخت پیغام دیا تھا کہ غزہ کی جنگ بند کرو ورنہ امریکی حمایت سے محروم ہو جاؤ گے۔