کراچی: ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ نے کہا ہے کہ پولیس جب کسی منشیات فروش کو پکڑتی ہے تو تفتیش میں معلوم ہوتا ہے کہ 80 فی صد خریدار طالب علم ہیں۔
تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی کے سِوک اینڈ سوشل ریسپانسیبلیٹی سوسائٹی کے زیرِ اہتمام منعقدہ سیمینار میں اے آئی جی نے طلبہ میں منشیات کے استعمال کے بڑھتے رجحان پر تشویش کا اظہار کیا۔
[bs-quote quote=”لیٹ نائٹ پارٹیز کا ٹرینڈ بڑھ گیا ہے، جن میں تعلیمی اداروں کے نوجوان اور ہاسٹل کی لڑکیاں شریک ہوتی ہیں۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”ڈاکٹر امیر شیخ”][/bs-quote]
ڈاکٹر امیر شیخ نے اپنے خطاب میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منشیات فروش پکڑا جائے تو پتا چلتا ہے کہ منشیات کے 80 فی صد خریدار طالب علم ہیں۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی کا کہنا تھا کہ کراچی میں نوجوان طلبہ بھی ڈرگ سپلائی کرتے ہوئے پکڑے جا رہے ہیں، جس پر جتنی زیادہ تشویش کی جائے کم ہے۔
کراچی پولیس چیف نے بتایا کہ آج کل لیٹ نائٹ پارٹیز کا ٹرینڈ بڑھ گیا ہے، رات گئے تک جاری رہنے والی ان پارٹیوں میں تعلیمی اداروں کے نوجوان اور ہاسٹل کی لڑکیاں شریک ہوتی ہیں۔
ایڈیشنل آئی جی نے مزید بتایا کہ بچے گھر سے نکلتے ہوئے یہ بتا کر جاتے ہیں کہ ہوٹل جا رہے ہیں، لیکن وہ لیٹ نائٹ پارٹیوں میں جا کر منشیات کے عادی ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئی جی سندھ کا وومن پولیس فورس کےمسائل ترجیحی بنیادوں پرحل کرنے کا حکم
ڈاکٹر امیر شیخ نے طلبہ کی گم راہی کی ذمہ داری والدین پر بھی ڈالتے ہوئے کہا کہ گھر والوں کو بھی دیکھنا چاہیے کہ ان کے بچے کہاں جا رہے ہیں۔
آج آئی جی سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام نے خواتین پولیس افسران و اہل کاروں پر مشتمل دربار سے خطاب میں کہا ہے کہ ماں کی گود سے بچے کی تعلیم و تربیت کے عمل کا آغاز ہوتا ہے۔عزت، وقار، رتبے اور تعظیم کی لڑیوں سے پروئی گئی عورت کا ہر روپ معاشرے میں قابل احترام اور لائق ستائش ہے۔