تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

موٹر سائیکل سے گرنے کے بعد اب چوٹ نہیں لگے گی، جانیے کیوں؟ ویڈیو وائرل

اسٹاک ہوم : موٹر سائیکل کے حادثات میں ہونے والے نقصانات اور سوار کو زخموں سے بچانے کیلئے ایسا ایئر بیگ متعارف کرایا گیا ہے جس میں موٹر سائیکل کے گرتے ہی ہوا بھر جاتی ہے۔

سویڈن کے ایک ڈیزائنر نے موٹر سائیکل سواروں کے لیے ایسی جینز( پینٹ) تیار کی ہے جس میں دونوں جانب لگے ہوئے ایئربیگز کسی بھی حادثے کی صورت میں فوری طور پر پُھول کر موٹر سائیکل سوار کو بچانے میں مدد دیں گے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق موسس شاہریور نامی انجینئر نے یہ جینز تیار کی ہے، وہ اس سے قبل بھی موٹر سائیکل سواروں کے لیے ایسی ہی جیکٹ بناچکے ہیں جس میں ایئربیگ لگا ہوا ہے جو دنیا بھر میں استعمال ہو رہی ہے۔

اس کی بدولت حادثے کی صورت میں سوار کی گردن، دونوں بازو، کمر، سینہ اور ریڑھ کی ہڈی وغیرہ محفوظ ہو جاتے ہیں۔

اپنی ایجاد کے حوالے سے موسس کا کہنا ہے کہ اگرچہ وہ جیکٹ بھی کافی مفید ہے تاہم یہ ضرورت بہرحال محسوس کی جاتی تھی کہ کسی بھی حادثے میں بائیکرز کی ٹانگیں بری طرح متاثر ہوتی تھیں اور اسی بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے انہوں نے ایئربیگ والی جینز پر کام شروع کیا۔

موسس نے اس جینز کے حوالے سے رپورٹ اپنے یوٹیوب چینل پر بھی شیئر کی ہے۔ موسس کے مطابق موٹر سائیکل چلانے والے کی ایک ڈوری موٹر سائیکل کے ساتھ باندھی جاتی ہے اور حادثے کی صورت میں جب ڈوری کھنچتی ہے تو فوری طور پر سوار کی ٹانگوں کے اوپر ایئربیگز میں ہوا بھر جاتی ہے اور وہ چوٹ سے محفوظ ہو جاتا ہے۔

اگرچہ ایئربیگ والی جینز فی الوقت سویڈن میں ہی دستیاب ہے تاہم موسس پرامید ہیں کہ جلد ہی انہیں دیگر ممالک تک بھی رسائی مل جائے گی۔ وہ اس حوالے سے اسے یورپی یونین کے ہیلتھ اینڈ سیفٹی سٹینڈرڈز کے مطابق بنانے پر کام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایئربیگ والی جینز مارکیٹ میں آئندہ سال2022 تک آجائے گی۔

Comments

- Advertisement -