تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

کلائی کے زخم نے اکبر کی جان بچالی

ہر دور میں بادشاہوں اور حکم رانوں کے دربار میں مشیر، علما اور مختلف شعبوں کے قابل اور باصلاحیت لوگ اور دانا شخصیات موجود رہے ہیں جن سے یہ حکم راں مختلف امور اور عوامی مسائل پر صلاح مشورہ کرنے کے بعد ہی کوئی فرمان جاری کرتے تھے۔

مغل بادشاہ جلال الدین اکبر کی بات کی جائے تو تاریخ میں اکبر کے "نو رتن” بہت مشہور ہیں۔ یہ نو لوگ انتہائی ذہین، دانا اور اپنے علم و کمال کی وجہ سے اکبر کو پسند تھے۔

انہی میں ایک "بیربل” بھی تھا جسے تاریخ کی کتابوں میں ذہین اور حاضر جواب لکھا گیا ہے۔ یہ واقعہ جو ہم یہاں نقل کررہے ہیں اکبر اور بیربل سے منسوب ہے۔

کہتے ہیں ایک روز بادشاہ چاقو سے سیب چھیل رہا تھا۔ ذرا توجہ بٹی اور چاقو کی نوک اس کی کلائی پر لگ گئی اور وہ زخمی ہو گیا۔ بیربل کے منہ سے بے اختیار شکر الحمدللہ نکل گیا۔

بادشاہ نے غصے سے اس کی طرف دیکھا اور کہا کہ میں زخمی ہوا ہوں اور تم شکر ادا کر رہے ہو۔

بیربل نے عرض کیا، حضور میں نے سیانوں سے سنا تھا انسان کو چھوٹی مصیبت بڑی مصیبت سے بچاتی ہے۔ آپ کی کلائی زخمی ہو گئی، میرا خیال ہے خدا نے آپ کو کسی بڑی مصیبت سے بچا لیا ہے۔

بادشاہ کو اس کی یہ بات سمجھ نہ آئی۔ اس نے بیربل کو جیل میں ڈلوا دیا اور اگلے روز شکار پر چلا گیا۔ شکار کے دوران وہ اور اس کے چند درباری اپنے لشکر سے بچھڑ گئے اور جنگل میں ایک قبیلے کے وحشی لوگوں کے ہتھے چڑھ گئے۔

انھوں نے اکبر اور اس کے ساتھیوں کو اپنی دیوی پر قربان کرنے کا فیصلہ کیا۔ درباریوں کی گردن اتارنے کے بعد جب اکبر کی باری تو اس کی کلائی پر پٹی بندھی تھی، قبیلے کے سردار کے دریافت کرنے پر اکبر نے بتایا کہ وہ زخمی ہو گیا تھا، تو اس نے مایوسی سے سر ہلایا اور اسے جانے کی اجازت دے دی، سردار نے کہا کہ ہم دیوی کو کسی زخمی کی قربانی پیش نہیں کرسکتے۔

کہتے ہیں یوں اکبر کی جان بچی اور تب اسے بیربل کی بات یاد آئی۔ اس نے واپس آکر بیربل کو جیل سے نکالا اور اس سے معذرت اور اس کی دل جوئی کی۔

Comments

- Advertisement -