ہفتہ, اکتوبر 19, 2024
اشتہار

اختر مینگل کی میڈیا سے گفتگو پر حکومتی و سیکیورٹی ذرائع کا رد عمل

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: اختر مینگل کی میڈیا سے گفتگو پر حکومتی و سیکیورٹی ذرائع کا رد عمل سامنے آ گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اختر مینگل غلط بیانی اور مبالغہ آرائی سے کام لے رہے ہیں۔

حکومتی و سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بی این پی سربراہ اختر مینگل آزادی سے گھوم رہے ہیں، اور میڈیا سے بات بھی کر رہے ہیں، لیکن اپنی پارٹی پر ظلم و جبر کی افسانوی داستان سنا رہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیٹر نسیمہ احسان پارلیمنٹ لاجز میں موجود ہیں، وہ 2 دن پہلے سینیٹ کے اجلاس میں بھی حاضر تھیں، سینیٹر قاسم رونجھو بھی اپنے گھر پر موجود ہیں، قاسم رونجھو کے بیٹے نے والد کی خیریت کے بارے میں پوسٹ کی ہے،

- Advertisement -

ذرائع نے رد عمل میں کہا کہ اختر مینگل میڈیا پر بیانیہ بنانے کی بجائے جمہوری رویوں اور مشاورت پر زور دیں۔ واضح رہے کہ بی این پی مینگل کے 3 ووٹ ہیں، اختر مینگل ممبر نیشنل اسمبلی ہیں اور ان کی پارٹی کے 2 ارکان سینٹ میں ہیں۔

آئین خفیہ دستاویز نہیں، اختر مینگل نے آئینی ترامیم کا حصہ بننے سے انکار کر دیا

واضح رہے کہ آج اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اختر مینگل نے کہا ’’ترامیم کے لیے ہمارے سینیٹ کے دو ممبران کو فون کر کے دھمکایا گیا، قاسم بزنجو اور اس کے بیٹے گزشتہ 5 دنوں سے غائب ہیں، سید احسان شاہ کو پارلیمنٹ لاجز میں یرغمال بنا کر ان کی بیوی کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ ووٹ دیں، نسیمہ احسان کے بچوں کو یرغمال بنا کر وزیر اعظم کے ظہرانے میں لایا گیا، وہ خاتون اجلاس میں بات نہ کر سکی جس کا شوہر اور بیٹا یرغمال ہے، جب تک ہمارے ممبران واپس نہیں آتے ترامیم کا حصہ نہیں بنیں گے، چاہے جنت کا راستہ دکھایا جائے۔‘‘

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں