اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کیس کی سماعت 17 ستمبرتک ملتوی ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔
سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث احتساب عدالت میں استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء پر جرح کی۔
سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے ان کے وکیل نے آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی جسے احتساب عدالت نے منظور کرلیا۔
خواجہ حارث نے سوال کیا کہ والیم 10جب سپریم کورٹ میں جمع کرایا گیا تو سیل کیا ہوا تھا، واجد ضیاء نے جواب دیا کہ والیم 10جب سپریم کورٹ میں جمع کرایا گیا تب سیل نہیں تھا۔
نوازشریف کے وکیل نے واجد ضیاء سے پوچھا کہ کیا سپریم کورٹ نے تحریری طورپروالیم 10 سیل کرنے کا حکم دیا تھا جس پرگواہ نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ نے زبانی کہا تھا لیکن تحریری حکم نہیں تھا۔
خواجہ حارث نے کہا کہ کیا کوئی تحریری حکم ہے جووالیم 10 سیل کرکے جمع کرایا جائے، واجد ضیاء نے جواب دیا کہ میرے پاس کوئی تحریری حکم نامہ نہیں۔
جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ عدالتی حکم پروالیم 10سیل کرکے رجسٹرارآفس میں جمع کرایا، جے آئی ٹی ممبران نے والیم 10سیل کرکے جمع کرایا۔
نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ جےآئی ٹی نےعدالت میں والیم 10کی کتنی کاپیاں جمع کرائیں؟ جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ یقین سے نہیں کہہ سکتا، مجھے یاد ہے 5 کاپیاں جمع کرائی تھیں۔
استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ کتنی کاپیاں جمع کرائیں بتانے کے لیے مجھے ریکارڈ دیکھنا پڑے گا، خواجہ حارث نے کہا کہ کیا والیم 10کی کوئی کاپی جےآئی ٹی نے اپنے پاس رکھی۔
واجد ضیاء نے کہا کہ جےآئی ٹی نے اپنے پاس والیم 10 کی کوئی کاپی نہیں رکھی، خواجہ حارث نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں آپ نے کہا تھا کاپی اپنے پاس رکھی۔
استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ میں نے بیان میں یہ نہیں کہا تھا جے آئی ٹی نے کاپی اپنے پاس رکھی، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ گواہ کے کسی دوسرے ریفرنس میں پرانے بیان پرتضاد نہیں نکالا جا سکتا۔
بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کیس کی سماعت 17 ستمبرتک ملتوی کردی۔
خواجہ حارث نے گزشتہ روز سماعت کے آغاز پرعدالت کو آگاہ کیا تھا کہ نواز شریف کلثوم نواز کی وفات کے باعث لاہور میں ہیں، ان سے کارروائی کے حوالے سے ہدایات نہیں لے سکا۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ سماعت جمعرات تک ملتوی کی جائے تاکہ اپنے مؤکل سے ہدایات لے سکوں جس پر احتساب عدالت کے جج نے ریمارکس دیے تھے کہ کلثوم نوازبڑی شخصیت تھی، کارروائی چلانا مناسب نہیں۔
بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت ملتوی کردی تھی۔
یاد رہے کہ 11 ستمبر کو سابق وزیراعظم نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز طویل علالت کے بعد لندن میں انتقال کر گئی تھیں۔