تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

حضرت عثمان بن عفان سے منسوب تاریخی بندرگاہ الشعیبہ

ریاض : تاریخی بندرگاہ شعیبہ مکہ معظمہ سے جنوب میں 90 کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہے،یہ بحری جہازوں کے قبرستان کے طور پر مشہور ہے۔

تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے مغرب میں واقع الشعیبہ بندرگاہ کو مملکت میں سیاحتی سنگ میل کا درجہ حاصل ہے، اس کا شمار ملک کی تاریخی بندرگاہوں میں ہوتا ہے۔

یہ بندرگاہ بحیرہ احمر میں مچھلی کے شکار اور غوطہ خوری کے شوقین حضرات اور سیاحوں کے لیے خاص کشش رکھتی ہے،تاریخی بندرگاہ شعیبہ مکہ معظمہ سے جنوب میں 90 کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہے۔

ساحل سمندر پر فطرت کے حسین اور قدیم نظاروں کے ساتھ اس بندرگاہ کا جزیرہ گھنے درختوں سے بھرا ہوا ہے۔تاریخی مصادر سے پتا چلتا ہے کہ خلیفہ سوم حضرت عثمانؓ بن عفان کے دور میں بندرگاہ کو جدہ منتقل کیا گیا۔

زمانہ جاہلیت اور اوائل اسلام میں یہ مکہ المکرمہ کی اہم ترین بندرگاہ سمجھی جاتی تھی،جدہ میں سوسائٹی آف کلچر اینڈ آرٹس کی فوٹوگرافی کمیٹی کے چیئرمین عمر النھدی بھی اس بندرگاہ اور ساحل سمندر سے بہت متاثر ہیں۔

انہوں نے شعیبہ بندرگاہ کے دورے کے دوران ایک ٹوٹے ہوئے بڑے بحری جہاز کی ایک تصویر بھی شیئر کی۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ بندرگاہ سمندری غوطہ خوروں کے لیے لطف اٹھانے کا پسندیدہ مقام ہے،اس کے علاوہ یہاں آنے والے سیاح اس کی قدرتی خوبصورتی سے بہت متاثر ہوتے ہیں اور یہاں پر موجود ایک پرانے اور ٹوٹے ہوئے جہاز کی یادگاری تصاویر ضرور بناتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ الفہد نامی یہ بحری جہاز 32 سال سے یہاں کھڑا ہے، لوگ اس کی تصاویر لینے کے ساتھ اس کے یہاں پر رکنے کے راز جاننے کی بھی کوشش کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ شعیبہ بندرگاہ بحری جہازوں کے قبرستان کے طور پر مشہور ہے۔ یہاں پر ناکارہ ہونے والے جہاز لائے جاتے ہیں۔ اس وقت بھی یہاں تین ایسے جہاز موجود ہیں جو اب صرف سیاحوں کی فوٹو گرافی کے لیے بچ گئے ہیں۔

Comments

- Advertisement -