متحدہ ہندوستان میں فلم سازی کا آغاز ہوا تو تھیٹر کا عروج اور اس کی مقبولیت کو زوال آگیا اور خاموش فلمیں شائقین کی دل چسپی اور تفریح کا ذریعہ بن گئیں، لیکن جلد ہی فلم سازی کے میدان میں پیش رفت کے ساتھ بولتی فلموں کا دور شروع ہوگیا اور متحدہ ہندوستان میں "عالمِ آرا” کا نام پہلی بولتی فلم کے طور پر رقم ہوا۔
متحدہ ہندوستان کی یہ پہلی بولتی فلم 14 مارچ، 1931ء کو ممبئی کے میجسٹک تھیٹر میں پیش کی گئی تھی۔ اس فلم میں ہیرو کا کردار مراٹھی تھیٹر کے اداکار ماسٹر وٹھل نے نبھایا تھا۔ ان کی ہیروئن زبیدہ تھیں۔ فلم میں پرتھوی راج کپور اور ایل وی پرساد نے بھی کام کیا تھا۔ اس فلم میں 22 نغمات شامل کیے گئے تھے۔
ہندوستان کی پہلی بولتی فلم عالم آرا، امپیریل مووی ٹون کے بینر تلے بنی تھی۔ اس کے ہدایت کار اردشیر ایرانی تھے۔
بدقسمتی سے آج اس فلم کا کوئی پرنٹ اور اس کی تصاویر دست یاب نہیں ہیں اور بھارت کے نیشنل فلم آرکائیو میں جو آخری پرنٹ اور فلم سے متعلق مواد موجود تھا، وہ آتش زدگی کے ایک واقعے میں ضایع ہوگیا۔
عالم آرا کی کہانی دراصل ایک پارسی ڈرامے سے متاثر ہوکر لکھی گئی تھی، یہ ایک شہزادے اور قبائلی لڑکی کی محبّت کی کہانی تھی۔
مشہور ہے کہ اس فلم میں کام کرنے کے لیے ماسٹر وٹھل نے ایک اسٹوڈیو سے اپنا معاہدہ تک توڑ لیا تھا جس نے بعد میں انھیں عدالت میں گھسیٹ لیا اور ماسٹر وٹھل نے عدالت میں اپنے دفاع کے لیے وکیل کی حیثیت سے محمد علی جناح کو منتخب کیا تھا، یعنی ان کا کیس بانی پاکستان نے لڑا۔
یہ ایک بادشاہ اور اس کی دو بیویوں دل بہار اور نوبہار کی کہانی تھی جن کی آپس میں نہیں بنتی تھی۔ ایک روز کوئی فقیر پیش گوئی کرتا ہے کہ بادشاہ کا جانشین نوبہار کے بطن سے پیدا ہوگا۔ بادشاہ کی ایک بیوی دل بہار انتقامی جذبے کے تحت ریاست کے وزیر عادل سے محبّت کا اظہار کردیتی ہے، لیکن وہ اسے ٹھکرا دیتا ہے۔ اس پر دل بہار عادل کو جیل میں ڈلوا دیتی ہے، عادل کی بیٹی کو ملکہ کے کہنے پر ملک بدر کردیا جاتا ہے، جس کا نام عالم آرا ہوتا ہے۔ اس لڑکی کی پرورش قبائلی کرتے ہیں۔ وہ جوان ہونے پر محل لوٹتی ہے جہاں اسے نوبہار کے بیٹے اور سلطنت کے شہزادے سے محبّت ہوجاتی ہے، شہزادے اور عالم آرا کی شادی ہوتی ہے اور وزیر عادل جیل سے رہا ہوجاتا ہے۔
یہ متحدہ ہندوستان کی پہلی مکالماتی فلم تھی جسے چار ماہ میں مکمل کیا گیا تھا۔ اس فلم پر چالیس ہزار روپے لاگت آئی تھی۔ آج کا دن میجیسٹک سنیما میں ریلیز کی گئی اس فلم کی وجہ سے یادگار بن گیا۔ مشہور ہے کہ سنیما کے باہر شائقین کی بڑی تعداد جمع تھی اور ٹریفک نظام ٹھپ ہو گیا تھا، بھیڑ کو قابو کرنے کے لیے پولیس کی مدد لینی پڑی تھی۔