تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

منشیات کے عادی نوجوانوں میں ہیپاٹائٹس کے مرض میں ہولناک اضافہ

منشیات کے عادی نوجوانوں میں جان لیوا مرض ہیپاٹائٹس تیزی سے پھیل رہا ہے اور نشے تک آسان رسائی سے ہر تیسرا شخص اس موذی مرض کا شکار ہورہا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت کے زیر تسلط مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہیروئن اور براؤن شوگر کا نشہ آسانی سے دستیاب ہونے لگا ہے جس وجہ سے نوجوان ان نشہ آور چیزوں کا استعمال انجیکشن کی صورت میں زیادہ کرنے لگے ہیں۔ انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز کے اعداد و شمار کے مطابق ہیروئن کی لت میں مبتلا تقریباً 70 فیصد ہیپاٹائٹس سی کی بیماری کی زد میں آچکے ہیں۔

جی ایم سی کے ڈرگ ڈی ایڈیکشن سینٹر کے انچارج ڈاکٹر یاسر راتھر کہتے ہیں کہ ہیروئن کا انجیکشن لگاتے وقت ایک ہی سوئی کئی بار استعمال کرنے سے ہیپاٹاٹس سی کی بیماری سے نشہ کرنے والوں کے جگر متاثر ہورہے ہیں، جبکہ ایسے افراد کے ایچ آئی وی سے متاثر ہونے کا بھی خدشہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ منشیات کے استعمال میں اضافے کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ یہاں ہر روز 20 سے 30 نئے منشیات کے عادی علاج کی خاطر ہسپتال لائے جاتے ہیں جن میں ان نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہے جو کہ براؤن شوگر اور ہیروئن کا استعمال فائل یا انجیکشن کی صورت میں کرتے ہیں۔

تشویشناک بات یہ ہے کہ ہیروئن اور برون شوگر کا نشہ کرنا اب صرف آسودہ حال گھرانوں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں تک ہی محدود نہیں رہا ہے بلکہ ہر طبقے کے نوجوان اس لت میں مبتلا ہورہے ہیں۔

اس حوالے سے ماہر نفسیات ڈاکٹر ارشد حسین کہتے ہیں کہ یہاں پہلے نفسیاتی مریضوں میں مجموعی طور پر ہیپاٹائٹس سی کی بیماری کافی کم دیکھنے کو ملتی تھی لیکن نشئی ادویہ، ہیروئن اور دیگر منشیات انجکشن کے ذریعے استعمال کرنے والے 70 فیصد سے زائد افراد اب ہیپاٹائٹس سی کی بیماری کا شکار ہورہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر فوری طور اس صورتحال کا تدارک نہ کیا گیا اور منشیات کے استعمال کے بڑھتے خطرے پر بند نہ باندھا گیا تو مستقبل قریب میں یہ بیماری خطرناک رخ اختیار کر سکتی ہے۔

Comments

- Advertisement -