پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے گورنر فیصل کریم کنڈی کو چیلنج کیا ہے کہ ہمت ہے تو گورنر راج لگاؤ، دیکھتے ہیں صوبے میں کیسے رہو گے۔
صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ حکومت نے اپنی روایات قائم کرتے ہوئے مظاہرین پر ظلم کیا، 1977 میں بھٹو نے انارکلی میں لوگوں پر گولیاں برسائیں تھیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ پوری قوم اور دنیا نے دیکھا ہے کہ ایک لیڈر جیل میں بے گناہ قید ہے، جیل میں قید لیڈر کی کال پر عوام فسطائیت کے باوجود نکلی، ملک کو اس جانب لے کر جا رہے ہیں جس سے پہلے بڑا نقصان ہوا، بانی پی ٹی آئی کی رہائی اور قانون کی بالادستی کا مقصد حاصل کر کے دم لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں گورنر راج لگانے کی دھمکیاں دیتے ہیں، ہم کرسیوں والے نہیں گورنر راج لگانا ہے تو لگاؤ، اگر تم میں ہمت ہے تو لگاؤ گورنر راج دیکھتا ہوں صوبے میں کیسے رہو گے، مجھے پتا ہے کہ تم میں گورنر راج لگانے کی ہمت نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی ہمیں پرامن رہنے کا کہتے ہیں اسلحہ ہمارے پاس بھی ہے، ایسا نہ ہو کہ ہم اپنی جائیداد بیچ کر اسلحہ خرید کر نکلیں، ایک گولی کے جواب میں ہم بھی 10 گولیاں چلا سکتے ہیں، پنجاب پولیس سے تو کچے کے ڈاکو بھی کنٹرول نہیں ہوتے، پنجاب پولیس کے بہاد اہلکار جب پکڑے جاتے ہیں تو بانی کے نعرے لگاتے ہیں۔
’کرسی نہیں عزت اور غلامی نہیں آزادی چاہیے۔ جب تک پوری قوم اس راستے نہیں چلے گی انقلاب نہیں آ سکتا۔ ہمیں انقلاب لانا ہوگا اس سے پہلے کہ سب کی باری آئے اپنے حق کیلیے اٹھو۔ اگر پرامن رہنا کمزوری بنے تو بانی سے درخواست کروں گا پرامن کا لفظ مت استعمال کرنا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بانی پی ٹی آئی کی رہائی چاہیے، میرے اندر نہ غلامی ہے اور نہ ہی کرسی کا خوف ہے، حکومت ہو یا نہ ہو اپنے حق کیلیے لڑیں گے اور مریں گے بھی۔
بعدازاں، خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس پیر کے سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔