اسلام آباد : وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور کی قیادت میں قافلہ اسلام آباد کی حدود میں داخل ہوگیا، مظاہرین نے رات برہان انٹر چینج پر کھلے آسمان تلے گزری۔
تفصیلات کے مطابق آج صبح ہوتے ہی وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور کا قافلہ ڈی چوک کی طرف بڑھنا شروع ہوا، قافلے نے رات برہان انٹرچینج سے متصل علاقے میں گزاری جبکہ قافلے کے شرکا کنٹینر ہٹانےمیں مصروف رہے۔
وزیراعلیٰ کے پی کی قیادت میں قافلہ اسلام آباد کی حدود میں داخل ہوگیا، اراکین صوبائی اسمبلی بھی بڑی تعداد میں ان کے ہمراہ ہیں۔
خیبرپختونخوا کے مشیراطلاعات بیرسٹرسیف نے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ہرطرح کا ریاستی جبرہماراراستہ نہیں روک سکتا، محسن نقوی اوران کی حکومت کچھ بھی کرلے ہم ڈی چوک ضرور پہنچیں گے، کنٹینرزاوررکاوٹیں ہمارامقابلہ نہیں کر سکتے،ہم اپنی منزل پہنچ کردم لیں گے۔
اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ڈی چوک پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میراخیال تھا یہ لوگ واپس چلے جائیں گے، اب مجھے ان کی نیت بالکل واضح نظر آرہی ہے، ان کا مقصد ہےکسی بڑے ایونٹ کو سبوتاژ کیا جائے، کسی بھی بڑے ایونٹ کو ہم سبوتاژ نہیں ہونے دیں گے۔
گذشتہ روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے اے آر وائی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو کارکنان گرفتاراورزخمی ہوئے ہیں ان کاحساب لیا جائے گا، پی ٹی آئی کےگرفتارتمام کارکنان کورہائی کرائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے تمام ورکرز کو سلام پیش کرتا ہوں، تمام ورکرز کے لیے پیغام ہے کہ ہر صورت ڈی چوک پہنچوں گا، ڈی چوک پہنچنے کے لیے اگر 2،3 دن بھی لگے تو لگاؤں گا۔
خیال رہے اسلام آباد اور راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ ہے جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سیکیورٹی سنبھالنے کے بعد پاک فوج نے گشت شروع کردیا تاہم فوج کے دستوں کے علاوہ پولیس، رینجرز اور ایف سی اہلکار بھی تعینات ہیں۔
اسلام آباد، اور راولپنڈی کو ملانے والی مرکزی شاہراہیں دوسرے روز بھی بند ہے جبکہ موبائل فون سروس بند،میٹروبس سروس دوسرےروزبھی معطل ہے۔