تازہ ترین

‘ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ غیرقانونی، اس کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے ‘

ماہر قانون علی ظفر نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کو غیر قانونی وغیر آئینی قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کیا ہے۔

اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ماہر قانون علی ظفر نے کہا کہ میری نظر میں غیر قانونی فیصلہ کیا گیا ہے۔ ڈپٹی اسپیکرنے آئین کے مطابق غیر قانونی رولنگ دی ہے۔ آئین کے مطابق پارلیمانی پارٹی فیصلہ کرے گی کہ کس کو ووٹ دینا ہے اور پارلیمانی پارٹی نے فیصلہ کیا کہ پرویز الہٰی کوووٹ دینا ہے۔

علی ظفر کا کہنا تھا کہ پارلیمانی پارٹی کے فیصلے کا انحراف ہو تو کوئی رکن ڈی سیٹ ہوتا ہے۔ ڈپٹی اسپیکر نے بالکل غیر آئینی وغیر قانونی فیصلہ کیا ہے۔ جس کو سن کر پریشان ہوگیا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ واضح کہہ چکی ہے کہ آئین سے متصادم فیصلے کو غلط قرار دے گی۔ اس کیس میں بھی سپریم کورٹ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو کالعدم قرار دے گی۔

ایک اور ماہر قانون بیرسٹر اعتزاز احسن نے بھی ڈپٹی اسپیکر پنجاب کے فیصلے کو غلط قرار دے دیا ہے۔

اعتزاز احسن نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کا فیصلہ غلط ہے۔ آرٹیکل 63 اے میں واضح ہے پارلیمنٹ میں پارلیمانی پارٹی کو دسترس ہے۔ فیصلہ پارلیمانی پارٹی کا ہی قبول ہوگا۔ پارلیمانی پارٹی کا فیصلہ نہ ماننے والے کیخلاف پارٹی سربراہ ای سی کو خط لکھ سکتے ہیں اور یہ پارٹی سربراہ کی صوابدید پر ہے کہ وہ کسی ممبر کے خلاف خط لکھیں یا نہ لکھیں۔

اعتزاز احسن نے مزید کہا کہ آصف زرداری نے وہی کیا جو سیاستدان کرتے ہیں۔ وہ چوہدری شجاعت کے پاس گئے اور ووٹ مانگا لیکن چوہدری شجاعت کا پرویز الٰہی کیخلاف جانا میرے لیے حیران کن ہے۔ اس فیصلے سے چوہدری برادران کے خاندان میں دراڑ پڑجائے گی۔

ایک اور ماہر قانون سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ پارلیمانی پارٹی فیصلوں کے بعد پارٹی سربراہ اراکین کو ووٹ سے نہیں روک سکتا۔ آرٹیکل 63 اے اس سلسلے میں بالکل واضح ہے۔ آئین کو بگاڑنا افسوسناک ہے، جو کچھ  ہوا وہ احمقانہ عمل ہے۔

Comments

- Advertisement -