تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

عبدالمجید تبُون کی حلف برداری، الجزائر اور عوام

شمالی افریقی ملک الجزائر میں عبدالمجید تبُون نے صدر کے عہدے کا حلف اٹھالیا۔

ایک ہفتے قبل منعقدہ الیکشن میں وہ اٹھاون فی صد ووٹ حاصل کرنے میں کام یاب ہوئے تھے۔ تاہم اس الیکشن میں عوامی شرکت کا تناسب صرف چالیس فی صد تھا۔ تبُون ماضی میں ملک کے وزیر اعظم بھی رہ چکے ہیں۔ الجزائر ان دنوں عوامی احتجاج اور مظاہروں کا سامنا کر رہا ہے اور نومنتخب صدر نے عوامی تحریک کی قیادت کو مذاکرات کی پیشکش کی ہے۔

الجزائر یا الجیریا؟
الجزائر یعنی لام تعریف کے ساتھ شمالی افریقا کا مخصوص علاقہ ہے جہاں عربی زبان بولی جاتی ہے۔ انگریزی زبان میں اس ملک کو الجیریا کہتے ہیں۔ یہ براعظم افریقا میں سوڈان کے بعد سب سے بڑا ملک ہے۔

الجزائر کے ہم سایہ ممالک کون سے ہیں؟
الجزائر یا الجیریا کے شمال مشرق میں تیونس، مغرب میں مراکش، جنوب مغرب میں مغربی صحارا، موریطانیا اور مالی واقع ہیں۔ اس کے جنوب مشرق کی طرف جائیں تو نائجر اور شمال میں بحیرۂ روم واقع ہے۔

ملک کا رقبہ
شمالی افریقا کے اس ملک کا رقبہ تقریباً 24 لاکھ مربع میل ہے۔

الجزائر کی آبادی اور زبان
اس ملک کی آبادی جاننے کے لیے گزشتہ مردم شماری کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو معلوم ہو گا کہ 3 کروڑ 57 لاکھ نفوس ہیں جو اس ملک کے باشندے کے طور پر خود کو شناخت کرواتے ہیں۔ یہاں کی قومی زبان عربی اور بربر ہے جب کہ مقامی باشندے فرانسیسی بھی بولتے اور سمجھتے ہیں۔

صدر کے عہدے کی مدت
الجزائر میں آئین کے مطابق صدر کو ملک کا سربراہ مانا جاتا ہے۔ صدر کو اس عہدے پر پانچ سال کے لیے منتخب کیا جاتا ہے۔ صدر ہی ملک کے وزیرِ اعظم کا تقرر کرتا ہے۔ الجزائر میں صدر ہی وزرا کی کونسل اور ہائی سیکیورٹی کونسل کا سربراہ بھی ہوتا ہے۔

احتجاجی تحریک اور مظاہرے
الجزائر میں ان دنوں اصلاحات کا شور ہو رہا ہے۔ عوام حکومت میں شامل سابق صدر کے حامیوں کو نکالنے اور وسیع تر اصلاحات کے لیے سڑکوں پر مظاہروں کے دوران اپنے مطالبات دہرا رہے ہیں۔ ہزاروں افراد نے موجودہ صدر سے بھی حکومت میں شامل بعض شخصیات کی برطرفی کا مطالبہ کیا ہے۔

عوام کی جانب سے احتجاج کا یہ سلسلہ رواں سال اپریل میں شروع ہوا تھا۔ اسی عوامی تحریک کے نتیجے میں عبدالعزیز بوتفلیقہ اپنے 20 سالہ اقتدار سے محروم ہوئے تھے اور اب عوام ان کے حامیوں کی حکومت سے مکمل علیحدگی کا مطالبہ کررہے ہیں۔

Comments

- Advertisement -